Book Review, Fiction, Pakistani literature, Romance, Urdu

162-یارم از سمیرا حمید

خواتین مصنفات کا مہینہ
یارم از سمیرا حمید

نام کتاب: یارم
مصنفہ: سمیرا حمید
صنف: ناول، فکشن، رومانوی
ناشر: علی میاں پبلی کیشنز، لاہور
صفحات: 496
yaaram by sumaira hameedسمیرا حمید ناول نگاری کی دنیا میں نئی نہیں ہیں آپ کے قلم سے کئی ناول نکل چکے ہیں جن میں محبت من محرم، یارم، خیالِ یار، بورشے، ام الیقین وغیرہ شامل ہیں۔ یارم سمیرا حمید صاحبہ کا تحریر کردہ ناول ہے جو ابتدائی طور پہ ڈائجسٹ کے لئے لکھا گیا تھا۔ بعد ازاں اس کو کتابی شکل میں بھی پیش کر دیا گیا ہے۔ یارم کا مطالعہ ہم نے کئی سال قبل کیا تھا لیکن ابھی تک یہ کتابستان کا حصہ نہیں بن سکا تھا، مصنفہ کے لکھنے کا انداز اس قدر شاہانہ ہے کہ خواتین مصنفات کے مہینے کے لئے ہمیں محسوس ہوا کہ اس سلسلے کے لئے اس سے بہتر کوئی ناول نہیں ہو سکتا۔یارم سمیرا صاحبہ کا مقبول ترین ناول ہے جس نے آغاز سے ہی قارئین کو اپنی گرفت میں لے لیا تھا۔ ناول کے ابتدائیہ میں مرکزی کردار کسی دیو مالائی کہانی کے کرداروں کی طرح پیش کئے گئے ہیں۔
ایک لڑکی ہے امرحہ
کشمیر کے سبزہ زار سی
پرستان کے گلاب سی
زمرد جڑے عطر دان سی
ایک لڑکا ہے عالیان
عرب کے سلطان سا
داستان کے جمال سا
آسمانی فرمان سا Continue reading “162-یارم از سمیرا حمید”

Book Review, Fiction, Horror, Pakistani literature, Romance, Supernatural, Urdu

161-کھجور کا درخت از وجیہہ سحر

خواتین مصنفات کا مہینہ

کھجور کا درخت از وجیہہ سحر

نام کتاب: کھجور کا درخت
مصنفہ: وجیہہ سحر
صنف: ناول، رومانوی، غیر مرئی، خوفناک
ناشر: حق پبلی کیشنز، لاہور

Khajoor-Ka-Darakht-By-Wajiha-Sehar
انسان اس زمین پہ رہنے والی واحد مخلوق نہیں ہے۔ چرند پرند، درخت بھی ہیں جو انسان کے ساتھ ہی اس دنیا میں آباد ہیں۔ اسی طرح کائنات میں زندگی کے اور روپ بھی موجود ہیں۔ قرآن پاک میں انسانوں کے علاوہ فرشتوں اور جنوں کا بھی ذکر موجود ہے جو ماورائی اور غیر مادی مخلوقات کی موجودگی کی تصدیق کرتا ہے۔ فرشتے خطا سے معصوم ہیں جبکہ جنات میں اچھے بھی ہیں اور شرارتی بھی۔ ہمارے ہاں اکثر اس طرح کی باتیں سننے میں آتی ہیں جن کے مطابق کسی لڑکی یا عورت پہ جن عاشق ہو گئے ہوں۔ جدید میڈیکل سائنس کی مدد سے اکثر اس طرح کے معاملات کی عقلی توجیہہ کی جا سکتی ہے۔ دنیا بھر کے قصوں میں غیر مرئی مخلوقات کےصنفِ نازک پہ عاشق ہونے کی کہانیاں موجود ہیں۔ کسی جگہ یہ ظالم دیو ہوتے ہیں، کسی جگہ شیطان اور کہیں کوئی بدروح۔ بہت سے مواقع پہ یہ نیک روح اور نیک جن بھی ہو سکتے ہیں۔ اسی لئے فینٹسی تحاریر میں اس طرح کے قصے ملتے ہیں جن میں غیر مرئی کردار ہوتے ہیں۔ Continue reading “161-کھجور کا درخت از وجیہہ سحر”

Book Review, Fiction, Pakistani literature, Romance

160-اک موسم دل کی بستی کا از رفعت ناہید سجاد

کتابستان میں یہ مہینہ ہم خواتین مصنفات کے مہینے کے طور پہ منا رہے ہیں ۔ ہمارے معاشرے کی نصف آبادی عورتوں پہ مشتمل ہے لیکن ان میں سے بہت کم کو گھروں سے باہر نکل کے ملکی ترقی اور بہبود میں اپنا حصہ ڈالنے کا موقع مل پاتا ہے۔ عمومی طور پہ ہماری مستورات کی زندگیوں کا دائرہ کار گھراور اس سے متعلقہ معاملات کی حد تک محدود رہتا ہے اور یہی ان کی کل دنیا ہے۔ تاہم اس بات نے ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے حوصلے پست نہیں کئے۔ جہاں اور جس حد تک موقع مل سکا ہے انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کیا ہے۔ اس کا ایک ثبوت ناول نگاری کی دنیا میں خواتین مصنفین کی ایک بڑی تعداد کا موجود ہونا ہے۔ انہوں نے اپنے گھروں کی کھڑکیوں، روشندانوں اور دروازوں سے آنے والی روشنی اور نظر آنے والی دنیا کو اپنے ناولوں کا موضوع بنایا ہے اور اپنا تخیل استعمال کرتے ہوئے ، نیز معاشرے کی قائم حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنی موجودگی کا اظہار کیا ہے۔ خواتین ناول نگاروں نے اس ضمن میں ایک لمبا سفر طے کیا ہے جس کے ابتدائی دور میں ہمیں بشریٰ رحمن، سلمیٰ کنول، رضیہ بٹ جیسی نامور مصنفات ملتی ہیں اور اب عمیرا احمد، نمرا احمد، فرحت اشتیاق جیسے مشہور نام ملتے ہیں۔

ڈائجسٹوں میں چھپنے والے ان ناولوں کو نقاد ادبی درجہ نہیں دیتے۔ ان کے لئے ڈائجسٹی ادب جیسی اصطلاحات وجود میں آ گئیں جس کا مقصد انہیں کم تر درجے کی تخلیق گرداننا ہے۔ ڈائجسٹ میں چھپنے والے ناولوں کے موضوعات کی محدودیت اور فینٹسی اکثر زیرِ بحث رہتی ہے۔ عموماً ان کی زبان معیار کے اس درجے تک نہیں پہنچتی جہاں اسے ادبی تخلیق کا درجہ دیا جائے اور یونیورسٹی کے طالبعلم اس پہ مقالے لکھیں۔ ہمیں ان باتوں سے اختلاف نہیں۔ یہاں ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اگر مصنفات کے لکھے ناولوں کے موضوعات محدود ہیں اور زیادہ تر گھریلو زندگیاں ان کا موضوع ہیں، تو یہ مسئلہ ان مصنفات کا نہیں بلکہ ہماری نصف آبادی کی زندگی کا ہے جن کی زندگیاں گھروں تک محدود ہیں اور ان میں کھانے پکانے کی ترکیبوں، سگھڑ پنے، گھر اور سسرال کی ذمہ داریوں کے علاوہ کوئی نئی بات موجود نہیں۔ اگر ہم ان کہانیوں سے بےزاری کا مظاہرہ کرتے ہیں تو دراصل یہ بےزاری ان کہانیوں سے نہیں بلکہ اس معاشرتی نظام سے ہے جس کا ہم حصہ ہیں اور یہ ناول عکاس ہیں۔ تواتر سے لکھے جانے والے ان ناولوں کے موضوعات سالوں سے تبدیل نہیں ہو سکے۔ ناول نگاروں کی دوسری تیسری نسلیں آ گئی ہیں مگر کہانیاں جوں کی توں ہیں۔ ادب معاشرے کا عکاس ہوتا ہے اور جب تک حالات میں بدلاؤ نہیں آتا ان ناولوں کے موضوعات میں بھی تبدیلی نہیں آ سکے گی ۔ یہ جمود جو ہمارے تانیثی ادب پہ طاری ہے وہ اس معاشرے کی آئینے میں نظر آنے والی وہ تصویر ہے جو صدیوں سے ساکت ہونے کے باعث اپنی خوبصورتی کھو چکی ہے۔ اس مہینے ہم ان تخلیقات کے متعلق بات کریں گے جو ہماری خواتین کے قلم سے وجود میں آئی ہیں۔

اک موسم دل کی بستی کا از رفعت ناہید سجاد

نام کتاب: اک موسم دل کی بستی کا
مصنفہ: رفعت ناہید سجاد
صنف: ناول، فکشن
صفحات: 272
Aik mausam dil ki basti ka by Riffat Naheed Sajjad

رفعت ناہید سجاد پیشے کے اعتبار سے استاد ہیں۔ انہوں ماس کمیونیکشن اور ہسٹری میں ایم اے کیا ہے۔ کینئرڈ کالج میں لیکچرر کے طور پہ خدمات انجام دینے کے بعد آپ کالج کی پرنسپل کے طور پہ خدمات انجام دے رہی ہیں۔ آپ کا تعلق بہاولپور سے ہے۔ آپ ایک طویل عرصے سے ناول اور افسانے لکھ رہی ہیں جو مختلف ڈائجسٹوں میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ آپ کے مشہور ناولوں میں اک موسم دل کی بستی کا، چراغ آخر شب اور دستک شامل ہیں۔ رفععت ناہید سجاد وہ مصنفہ ہیں جن کے ایک ناول کے مطالعے نے ہم سے ان کے دیگر ناول و افسانے بھی پڑھوائے۔رفعت کے ناولوں میں سطحی پن نہیں پایا جاتا۔ ان کے کردار اعلیٰ اخلاق اور افعال کے حامل ہوتے ہیں۔ برے اور نامساعد حالات کا شکار ہونے کے باوجود وہ پستی میں نہیں گرتے۔ ان میں اعلیٰ ظرفی اور بڑا پن پایا جاتا ہے۔ رفعت ایک استاد ہیں اور تحریریں لکھتے ہوئے وہ کبھی اس مقام سے نیچے نہیں اتریں جو ایک استاد کے شایانِ شان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رفعت ناہید سجاد کی تحریریں ہماری پسندیدہ ہیں۔ ان کا لکھا افسانہ دستک اسی کی دہائی کے کراچی کی عکاسی کرتا ہے جب شہر میں بد امنی اور انتشار پھیلا ہوا تھا۔ آئے دن اخبارات میں پولیس مقابلوں کی خبریں آتی تھیں جن میں ڈاکوؤں کی موت کی اطلاع دی جاتی تھی۔ شہر میں چوری چکاری، لڑائی جھگڑے اور فسادات عام تھے۔ اس پس منظر میں میں دستک دل چھو لینے والی ایک مختصر تحریر ہے۔ جس کا مرکزی کردار بظاہر ایسی ہی کاروائیوں میں مشغول ہے۔ افسانے میں حالات و واقعات کی تفصیل میں جائے بغیر ایک چھوٹی سی ملاقات کو مصنفہ نے ایک عمدہ لو اسٹوری میں تبدیل کیا ہے جس میں کوئی بھی عامیانہ پہلو نہیں۔ اس میں جہاں ایک لڑکی کی امید اور خوشیوں بھرے محسوسات ہیں وہیں دوسرے کردار کی انتہا درجے کی احتیاط ہے کہ کہیں کوئی اس لڑکی کو بھی مجرموں کا ساتھی نہ سمجھ لے۔ مصنفہ کے کچھ بھی جتائے بغیر کہانی کی حساسیت بھرپور طریقے سے امڈ کے آتی ہے ۔ رفعت صاحبہ کی کتابیں بک اسٹورز پہ بہت عام نہیں ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ وہ اپنی کتابوں پہ توجہ دیں اور اپنی تحاریر پہ مبنی کتب مارکیٹ میں لے کر آئیں تاکہ قارئین کی ایک بڑی تعداد ان کا مطالعہ کر سکے۔اور وہ مزید لکھیں کیونکہ ہم انہیں پڑھنا چاہتے ہیں۔آج ہم جس کتاب پہ بات کر رہے ہیں وہ رفعت کا لکھا ہوا ناول “اک موسم دل کی بستی کا” ہے۔ Continue reading “160-اک موسم دل کی بستی کا از رفعت ناہید سجاد”

Book Review, Chinese Literature, Fiction, international literature, Romance, Supernatural

159- Heavy Sweetness, Ash-Like Frost by Dian Xian

نام کتاب: ہیوی سوئٹنس ایش لائک فراسٹ
مصنف: ڈیان ژیان
صنف: ناول، فکشن، چائنیز ادب، چائینیز متھالوجی
سن اشاعت:2014


Heavy sweatness, ash like frost

کتابستان میں گاہے بہ گاہے ہم بین الاقوامی ادب سے کتب شامل کرتے رہتے ہیں۔ اس میں انگریزی ادب سے لے کر روسی، فرانسیسی، برازیلین، کولمبین، مراکشی، ترکی ادب سےتخلیقات شامل رہی ہیں۔ اس انتخاب میں کلاسک ادب سے لے کر پاپولر فکشن، انسپیریشنل، اور ایڈونچر سیریز وغیرہ شامل رہے ہیں۔ آج کے بلاگ میں اس انتخابی سلسلے کا دائرہ ہم مزید وسیع کر رہے ہیں اور چائنیز ذبان سے ایک کتاب شامل کر رہے ہیں۔ یہ ڈیان ژیان کا لکھا ہوا دیو مالائی ناول ہے جس کے چائینیز عنوان کا انگریزی ترجمہ ہے ہیوی سوئٹنس ایش لائک فراسٹ۔ اردو میں اس کا مطلب “بھاری مٹھاس، راکھ نما برف “ہو سکتا ہے۔ یہ ناول پاپولر فکشن کا حصہ ہے۔ انٹر نیٹ پہ سرچ کے دوران اندازہ ہوا کہ چینی قارئین قدیم تاریخی و جادوئی قصوں میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں اس لئے اس طرح کے ناول وہاں اکثر لکھے جاتے ہیں۔ اس ناول پہ 2018 میں چائنیز ٹیلی ویژن نے ڈرامہ پیش کیا تھا جس نے مقبولیت کے غیر معمولی ریکارڈ قائم کئے۔ اس ناول تک ہماری رسائی بھی اس ڈرامے کے ذریعے سے ہوئی۔ چائنیز متھالوجی سے ناواقفیت کی بنا پہ ڈرامہ کو بہتر سمجھنے کے لئے ہم نے ناول کا مطالعہ کیا۔ اس ناول کا سرکاری ترجمہ دستیاب نہیں ہے لیکن ناول کی مقبولیت کے باعث اس کے فینز نے ناول کا انگریزی ترجمہ انٹر نیٹ پہ اپ لوڈ کر دیا ہے، ہم نے بھی اسی کا مطالعہ کیا ہے۔ ناول اور ڈرامے کی کہانی میں زیادہ فرق نہیں ہے تاہم ڈرامے میں کچھ کردار اور واقعات اضافی ہیں اور وہ زیادہ تفصیلی ہے۔ متھالوجی اردو مصنفین کا پسندیدہ یا مقبول زمرہ نہیں ہے۔ اردو ادب سے تعلق رکھنے والے مصنفین نے تصوراتی اور خیالاتی کرداروں کو اپنا موضوع بنانے کی بجائے حقیقت پسندی پہ مشتمل موضوعات پہ قلم اٹھایا ہے۔ گرچہ پرانے عربی ادب میں الف لیلیٰ اور الہ دین کا چراغ جیسے قصے موجود ہیں، ہماری لوک داستانوں میں سیف الموک جیسی کہانیاں موجود ہیں لیکن غالباً انتظار حسین کے علاوہ کسی بڑے ادیب نے پرانے قصوں اور داستانوں کو اپنا موضوع نہیں بنایا۔ ماہانہ چھپنے والے ڈائجسٹوں میں گرچہ ایسی کہانیاں شامل ہوتی ہیں جو غیر مرئی کرداروں کے گرد گھومتی ہیں لیکن وہ عموماً کسی غیر ملکی کہانی کی اردو ایڈاپٹیشن ہوتی ہیں۔ ہمارے ادیبوں کا اس زمرے میں اوریجنل کام کم ہی موجود ہے۔ Continue reading “159- Heavy Sweetness, Ash-Like Frost by Dian Xian”

Book Review, Fiction, Inspirational, Pakistani literature, Romance, Supernatural

158- عبداللہ از ہاشم ندیم

نام کتاب: عبداللہ
مصنف: ہاشم ندیم
صنف: ناول، رومان، فکشن
سن اشاعت: 2011
ناشر: علم و عرفان پبلشرز

Abdullah by Hashim Nadeem

ہاشم ندیم موجودہ دور میں سامنے آنے والے مصنفین میں سے ایک ہیں۔ آپ پاکستانی سول سروس میں عہدے دار ہیں اور لکھنے سے شغف رکھتے ہیں۔ کئی ناول آپ کے قلم سے نکل چکے ہیں جن کے عنوانات میں خدا اور محبت، پری زاد، عبداللہ، مقدس وغیرہ شامل ہیں۔ آپ کے لکھے ہوئے ناول خدا اور محبت کو خصوصی مقبولیت حاصل ہوئی۔ یہ ناول آپ کے ابتدائی لکھے ہوئے ناولوں میں شامل ہے۔ اس ناول میں محبت کے ذریعے خدا تک پہنچنے کا رستہ دکھایا گیا ہے، یہ وہی نامحرم کی محبت ہے جس کی دین اجازت نہیں دیتا لیکن کبھی کبھار یہی محبت خدا تک پہنچنے کی سیڑھی بھی بن جاتی ہے۔ بعد ازاں آپ نے کئی سلسلہ وار ناول لکھے جو ہفتہ وار جنگ میگزین میں باقاعدگی سے سالوں تک شائع ہوتے رہے ہیں عبداللہ انہی ناولوں میں سے ایک ہے۔ اس ناول نے قارئین میں بہت مقبولیت حاصل کی جس کے بعد اس کا حصہ دوم بھی مصنف نے لکھا اور اب حال ہی میں اس کا تیسرا حصہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ عبداللہ کا حصہ اول اور حصہ دوم کتابی شکل میں دستیاب ہیں اور کتابستان میں آج ہم انہی دو حصوں کا ذکر کر رہے ہیں۔
Continue reading “158- عبداللہ از ہاشم ندیم”

Adventure, Book Review, Fiction, Inspirational, Pakistani literature, Romance, Suspence, Thriller

155- حالم ازنمرا احمد

حالم ازنمرا احمد

نام کتاب: حالم
مصنفہ: نمرا احمد
صنف: ناول، فکشن، رومان، ایڈونچر
سن اشاعت: 2019
قیمت حصہ اول:  1350 روپے
قیمت حصہ دوم:  1500 روپے
ناشر: علم و عرفان پبلشرز

Haalim by Nimra Ahmed

حالم، نمرا احمد کا لکھا تازہ ترین ناول ہے۔ کئی ماہ تک ڈائجسٹ میں قسط وار شائع ہونے کے بعد گزشتہ سال اس کو کتابی شکل میں بھی پیش کر دیا گیا ہے۔ حالم ایک طویل ناول ہے اس کے دو حصے ہیں، حالم حصہ اول اور حالم حصہ دوم۔ لفظ حالم کا مطلب ہے خواب دیکھنے والی۔ نمرا احمد کے ناولوں میں ایک کردار ہمیشہ چلبلی، نٹ کھٹ اور بہت کچھ کرنے کا عزم رکھنے والی لڑکی کا ہوتا ہے پھر چاہے وہ نمل کی حنین ہو یا قراقرم کا تاج محل کی پریشے، حالم کی تالیہ بھی مختلف نہیں ہے۔ ناول کا مرکزی کردار تالیہ مراد نامی ایک کان وومین* کا ہے یعنی پیشہ ور دھوکے باز۔ تالیہ اپنی ایک ساتھی کے ساتھ مل کے کان** کرتی ہے۔ اس پیشے میں ان کا موٹو یہ ہے کہ دوسرے کو دھوکہ اس طرح دو کہ اسے لگے کہ وہ اس کا اپنا خیال ہے نہ کہ کسی کا دھوکہ۔ تالیہ اپنے کان میں بہت کامیاب ہے اور اس نے اس دھوکہ دہی سے بہت زیادہ دولت بٹوری ہے۔ ناول کے ابتدائی حصے کو پڑھتے ساتھ ہی اس کی انسپیریشن سڈنی شیلڈن کے لکھے ناول اف ٹومارو کمز*** سے ملتی ہوئی محسوس ہوتی ہے جس کا مرکزی کردار بھی ایک کان وومین تھی جس نے اپنے کان سے بہت زیادہ کامیابی اور دولت حاصل کی تھی۔ سڈنی شیلڈن سے انسپیریشن ہمیں نمرا جی کے دوسرے ناولوں میں بھی ملتی ہے جیسا کہ ان کا لکھا ناول میرے خواب میرے جگنو۔ اس کی کہانی کا پلاٹ بھی سڈنی شیلڈن کے ایک ناول سے اٹھایا گیا ہے۔ Continue reading “155- حالم ازنمرا احمد”

Book Review, Brazilian Literature, English, Fiction, Inspirational, international literature, Romance, Translation

153- The Zahir by Paulo Coelho

دی ظاہر از پاؤلو کوئیلہو

الظاہر مترجم نور الدین نور

نام کتاب: دی ظاہر

مصنف: پاؤلو کوئیلہو

نام ترجمہ: الظاہر

مترجم: نور الدین نور

صنف: ناول، فکشن، برازیلین ادب

سن اشاعت: 2005

اشاعت ترجمہ:2012

صفحات: 223

ناشر ترجمہ: سٹی بک پوائنٹ

The Zahir by Paulo Coelho

پاؤلو کوئیلہو موجودہ دور کے مشہور مصنف ہیں جنہیں اپنی لکھی کتاب الکیمسٹ سے دنیا بھر  میں شہرت حاصل ہوئی۔ آپ کا تعلق برازیل سے ہے۔ آپ کے قلم سے کئی ناول نکل چکے ہیں اور ان ناولوں کا  کئی زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے جس کی وجہ سے قارئین کی ایک بڑی تعداد تک آپ کا کام پہنچ سکا ہے۔ کتابستان میں ہم آپ کی کچھ کتب کا پہلے ذکر کر چکے ہیں اور ان شاء اللہ آگے بھی پیش کریں گے۔ آج ہم جس کتاب پہ بات کر رہے ہیں اس کا نام ہے ” دی ظاہر“ اور اس کا اردو ترجمہ الظاہر کے عنوان کے تحت کیا گیا ہے۔ یہ ایک ناول ہے کوئیلہو کے دیگر ناولوں کی طرح یہ ناول بھی بیسٹ سیلر رہا ہے۔ عنوان کے متعلق تعارف میں مترجم نور صاحب لکھتے ہیں؛

”ناول کے انگریزی نام کو برقرار رکھا گیا ہے۔ عربی زبان میں لفظ ”الظاہر“ کے معنی نمایاں، موجود اور مستقل توجہ حاصل کرنے والی شے یا شخص ہوتا ہے جو ایک بار نظر یا رابطے میں آ جائے تو وہ دھیرے دھیرے انسانی خیالات و حواس پہ اس طرح چھا جاتا ہے کہ کچھ اور یاد نہیں رہتا۔ اسی حالت کو جذب کی انتہا یا جنون کہا جا سکتا ہے“۔ Continue reading “153- The Zahir by Paulo Coelho”

Book Review, Fiction, Inspirational, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Urdu

152-الف از عمیرا احمد

گزشتہ صدی میں دنیا نے دو عالمی جنگیں دیکھیں جب انسانوں نے انسانوں کو اپنا دشمن سمجھ کے اسلحہ بارود کا بےدریغ استعمال کیا۔ جنگوں کے خاتمے کے بعد ہتھیاروں کی ایک ناختم ہونے والی دوڑ شروع ہو گئی۔ حکومتیں نئے سے نیا اور خطرناک سے خطرناک ہتھیار بنانے میں جٹ گئیں۔ صورتحال یہاں تک پہنچ گئی کہ ماہرین خبردار کرنے لگے کہ یہ ہتھیار دنیا کی مکمل تباہی کا باعث بن سکتے ہیں، انسانیت خود کو تباہ کر سکتی ہے۔ اس کے باوجود جنگی جنون ختم نہ ہوسکا۔ موجودہ صدی میں حالیہ چند مہینوں سے انسانیت کو ایک نئے دشمن کا سامنا ہے۔ یہ دشمن کسی ہتھیار سے ہلاک نہیں ہو سکتا۔ وہ تمام ہتھیار جو حکومتوں نے انسانوں کو مارنے کے لئے بنائے تھے اس نئے دشمن کے سامنے بےکار ہیں۔ اس وقت انسانیت ایک ایسی صورتحال سے گزر رہی ہے جس نے اس کے سامنے ایک مشترکہ دشمن لا کھڑا کیا ہے۔ اس مشترکہ دشمن نے انسانیت کو متحد کر دیا ہے اور اس کا نام کرونا وائرس ہے۔ اس نا نظر آنے والے وائرس کے خلاف جنگ میں دنیا کا ہر انسان شامل ہے۔ ہم سب اس ایک کشتی میں سوار ہیں جو کرونا وائرس کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی کشتی نہیں۔ انسانیت متحد ہے۔ ہم سب متحد ہیں۔ اس وائرس کے خلاف جنگ نے بتایا ہے کہ ہمیں ہتھیاروں کی ضرورت نہیں بلکہ انسانیت کی بقا انسانوں کے اتحاد میں ہے۔ اس بات کی ضرورت ہے کہ ہتھیاروں کی دوڑ اور جنگی جنون سے نکل کے انسانیت کی فلاح و بہبود کی دوڑ میں شریک ہوا جائے۔ ایک ایسی دنیا کی تشکیل دی جائے جہاں انسانیت اول ترجیح ہو اور انسان کو انسان کا دشمن نہ سمجھا جائے۔ اس کائنات میں اور بھی کئی مخلوقات ہیں جو ہمیں نقصان پہنچا سکتی ہیں جن میں سے یہ ایک نا نظر آنے والا کرونا وائرس بھی ہے۔

الف از عمیرا احمد

نام کتاب: الف
مصنفہ: عمیرا احمد
صنف: ناول
صفحات: 470
سن اشاعت: 2019
قیمت: 1200 روپے

Alif by Umera Ahmedعمیرا احمد موجودہ دور کی صف اول کی مصنفہ ہیں جن کی ایک بڑی فین فالوئنگ ہے۔آپ کے نام اور کام سے قارئین کی اکثریت واقف ہے۔ اگر کسی کو آپ کے لکھے ناول پڑھنے کا اتفاق نہ ہوا ہو تو بھی امکان ہے کہ اس نے آپ کے لکھے کسی ڈرامے کو ضرور دیکھا ہو گا۔ عمیرا احمد نےقلمی سفر کی ابتدا ڈائجسٹ میں قسط وار ناول لکھنے سے کی تھی جس کو لکھے بیس سال سے بھی زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے۔ اس دوران عمیرا کا قلم رکا نہیں ہے انہوں نے کئی ضخیم ناول لکھے ہیں اور ہر ناول ہاتھوں ہاتھ لیا گیا ہے۔  آپ کے مشہور ناولوں میں پیرِ کامل،من و سلویٰ،امر بیل، لا حاصل وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم عمیرا احمد کئی مرتبہ تنقید کی زد میں بھی آئی ہیں۔ ان کے ناول پیرِ کامل نے جہاں ایک طرف کامیابی کے جھنڈے گاڑے وہیں کچھ قارئین کو براہ راست اس میں ایک مذہبی فرقے کو ملوث کرنا مناسب نہیں لگا۔ انہیں عمیرا کے خیالات میں شدت پسندی نظر آئی۔ شدت پسندی کی شکایت ان کے دیگر ناولوں کے متعلق بھی کی گئی ہے۔ عمیرا کی بُنی ہوئی کہانیوں کی خاص بات یہ ہے کہ وہ ایکسٹریمز کی باتیں کرتی ہیں۔ ان کے کردار اپنی زندگیوں میں ایک طرف انتہا کی پستیوں کو چھوتے ہیں اور دوسری طرف بلندی کی آخری حدوں کو۔ اس نیچائی سے اونچائی کے سفر کے دوران وہ انتہائی سخت تکلیفوں سے گزرتے ہیں جیسےامر بیل کا عمر جو ایک طرف انتہائی کرپٹ پولیس آفیسر تھا اور دوسری طرف علیزے کے لئے انتہائی مشفق اور مہربان۔ علیزے سے بےحد محبت کرنے کے باوجود وہ کبھی اس سے اپنی محبت کا اظہار نہیں کر سکا کیونکہ وہ اپنے کردار کی برائی اور کمزوریوں سے واقف تھا۔ عمیرا احمد کرداروں کی نفسیات اور الجھنیں بہت عمدگی سے پیش کرتی ہیں۔ وہ درمیانی رستہ اختیار نہیں کرتیں جہاں کردار انتہاؤں کے درمیان ڈولنے کی بجائے ایک کم الجھے اور نسبتاً کم تکلیف دہ رستوں سے گزریں۔ ان کے ہاں گرے شیڈ کیریکٹرز نہیں ہیں جو کسی کے لئے بیک وقت اچھے بھی ہوں اور برے بھی ہوں۔ ان کے کردار یا تو صفر ہیں یا پھر ایک۔ ایسا ان کے ہر ناول میں ہے۔ مطالعے کے دوران قارئین ان کرداروں کے ساتھ اونچائی اور پستی کا سفر طے کرتے ہیں، ان کے دکھ، درد اور کرب کو اتنی شدت سے محسوس کرتے ہیں کہ آب دیدہ ہو جاتے ہیں۔ آپ کے  کئی کرداروں نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کئے ہیں جیسے امامہ، سالار، خدیجہ نور وغیرہ جو لوگوں کو انسپائر کرتے ہیں۔ آپ کی تحریروں میں مذہبی رجحان واضح ہے۔ کئی لوگ آپ کو استاد کا درجہ دیتے ہیں جو اپنی تحریروں سے لوگوں کی رہنمائی کر رہی ہیں۔ عمیرا احمد ہمارے پسندیدہ مصنفین میں شامل ہیں۔ کتابستان میں ہم ان کے کئی ناولوں پہ مضامین پیش کر چکے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ Continue reading “152-الف از عمیرا احمد”

Book Review, English, English literature, Fiction, international literature, Pakistani, Romance, Socio-reformal, Uncategorized

151- Home Fire by Kamila Shamsie

دنیا اس وقت ری سیٹ پوائنٹ پہ ہے۔ چند ہفتے پہلے دنیا بھر کی سرگرمیاں اور ترقی کی رفتار اپنی فل سپیڈ کے ساتھ جاری تھیں اور ہر دن ان میں اضافہ ہو رہا تھا۔ پھر اچانک اس تیز رفتار اور ترقی کے گھوڑے کی لگامیں کھچ گئیں۔ ایک وائرس نے ہر طرف خوف کا راج پھیلا دیا۔ ترقی کی رفتار رک گئی اور انسانوں کو اس وبا سے بچانا پہلی ترجیح ٹھہر گیا۔ ایسے خوف اور پریشانی کے لمحے انسانوں کو قریب لانے کا سبب بنتے ہیں۔ انہیں اپنی دشمنی، نفرت، مقابلے جیسے جذبات کو چھوڑ کر ایک بلند مقصد کی سمت یکجا کرتے ہیں۔ دنیا اس وقت ایسے ہی ایک لمحے سے گزر رہی ہے جب وہ اپنے تمام اختلافات بھلا کے ایک مشترکہ دشمن کے ساتھ برسرپیکار ہے۔ معاشی ترقی، منافع جات، ہتھیاروں کی دوڑ سب اس وقت بےمعنی ہو کے رہ گئے ہیں۔ اگر کچھ معنی رکھتا ہے تو وہ انسانیت کو اس وبا سے بچانا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اس وبا پہ فتح دے اور انسانیت کا کم سے کم نقصان ہو۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ کرونا وائرس کے بعد کی دنیا موجودہ دنیا سے بہت مختلف ہو گی۔ ہمارا بھی یہی خیال ہے کہ پوسٹ کرونا وائرس کی دنیا بہت محبت کرنے والی ہوگی اور انسانیت کے اجتماعی مفاد کی سمت میں کام کرے گی۔ آمین

Home Fire by Kamila Shamsie

نام کتاب: ہوم فائر
مصنفہ: کمیلا شمسی
زبان: انگریزی
صنف: ناول، فکشن
سن اشاعت: 2017
صفحات: 264

Home fire by Kamila Shamsieکمیلا شمسی برطانوی پاکستانی مصنفہ ہیں۔ آپ ایک پڑھے لکھے گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ آپ کی والدہ صحافت کے شعبے سے تعلق رکھتی تھیں۔ آپ کی خالہ اور نانی بھی لکھنے کے شعبے سے وابستہ تھیں۔ کمیلا اب تک سات ناول لکھ چکی ہیں جن کے لئے انہیں کئی ملکی اور غیر ملکی ایوارڈز مل چکے ہیں۔ انہیں کئی مشہور ایوارڈز کے لئے شارٹ لسٹ بھی کیا گیا۔ ہوم فائر آپ کا ساتواں ناول ہے۔ اس ناول کے لئے آپ کو وومینز پرائز فار فکشن کا ایوارڈ دیا گیا۔ اس ناول کو مین بکر پرائز کے لئے بھی نامینیٹ کیا گیا۔ دنیا بھر کے ناقدین اور شائقین نے اس ناول کے لئے مثبت ریویوز دئے ہیں۔ ہمیں خوشی ہے کہ کتابستان میں ہمارا آج کا موضوع کمیلا شمسی کا لکھا ہوا یہی ناول ہے، ہوم فائر۔ Continue reading “151- Home Fire by Kamila Shamsie”

Adventure, Book Review, Fiction, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Urdu

148-قراقرم کا تاج محل از نمرا احمد

نام کتاب: قراقرم کا تاج محل
مصنفہ: نمرا احمد
صنف: ناول، رومانوی، پاپولر فکشن
صفحات: 208
قیمت:700 روپے
ناشر:علم و عرفان پبلشرز
Karakrm-ka-Taj-Mahal-By-Nimra-Ahmedقراقرم کا تاج محل نمرہ احمد کا لکھا ناول ہے جو ابتدائی طور پہ ڈائجسٹ کے لئے لکھا گیا تھا اور بعد ازاں کتابی شکل میں پیش کیا گیا۔ یہ نمرہ احمد کا کتابی شکل میں چھپنے والا پہلا ناول ہے جو 2013 میں شائع کیا گیا۔ نمرہ احمد جی کے رائٹنگ اسٹائل کے بارے میں ہم تفصیلی گفتگو یہاں کر چکے ہیں۔ دیباچے میں نمرہ جی کہتی ہیں؛
”نوآموز لکھاریوں کے لئے، خواہ وہ کتنا ہی اچھا یا برا کیوں نہ لکھیں، اپنی جگہ بنانا آسان اور آرام دہ کام کبھی نہیں ہوتا، نہ ہی یہ جگہ لکھاری فوراً بنا سکتا ہے۔ پہچان بنانے میں وقت لگتا ہے۔ نئے رائٹر کو تسلیم کرنا قارئین کے لئے آسان نہیں ہوتا۔ جب بھی کوئی نیا نیا لکھنا شروع کرتا ہے، تمام قارئین مل کر اس کو اس کام سے باز رکھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے جس بھی اچھے رائٹر کو پڑھ رکھا ہوتا ہے، وہ نئے رائٹر کا کام اس سے نقل شدہ، چوری شدہ، چھاپہ شدہ ثابت کرنے کے لئے ہر ممکن تگ و دو کرتے ہیں۔ دنیا کبھی بھی نئے رائٹر کی کہانی کو اوریجنل تسلیم نہیں کرتی۔ وہ ایک ایک سطر، ایک ایک مکالمے کا کنارہ کسی تجربہ کار لکھاری کی تحریر سے جوڑنے کی سعی میں لگی رہتی ہے۔“
Continue reading “148-قراقرم کا تاج محل از نمرا احمد”

Book Review, Fiction, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Urdu

147-سانس ساکن تھی از نمرا احمد

نام کتاب: سانس ساکن تھی

مصنفہ: نمرا احمد

صنف: ناول، اردو، پاکستانی ادب

صفحات: 248

ناشر: علم و عرفان پبلی کیشنز

Saans sakin the by Nimra Ahmedسانس ساکن تھی، نمرا احمد صاحبہ کا تحریر کردہ ناول ہے۔ نمرا جی کے رائٹنگ اسٹائل پہ ہم پہلے ہی تفصیلی گفتگو کر چکے ہیں جسے یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ سانس ساکن تھی، نمرا جی کے ابتدائی دور کا ناول ہے جس کے بارے میں وہ پیش لفظ میں لکھتی ہیں؛

”سانس ساکن تھی“ کہانی میری ان تحریروں میں سے ایک ہے جب میں نے لکھنا شروع کیا۔ اس تحریر کی اشاعت سے مجھے حوصلہ ملا اور مزید لکھنے کی خواہش پیدا ہوئی۔ یقیناً آپ کو اس کہانی میں بہت سی غلطیاں اور خامیاں نظر آئیں گی۔ مگر اس کے باوجود بہت سے لوگوں نے میری اس تحریر کو بہت پسند فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اردو پاپولر فکشن میں ایک مقام عطا کیا۔ میں خواتین ڈائجسٹ کی ایڈیٹر امت الصبور کی بےحد مشکور ہوں جنہوں نے میری تحریر کو اپنے ڈائجسٹ میں جگہ دے کر میری حوصلہ افزائی کی“۔ Continue reading “147-سانس ساکن تھی از نمرا احمد”

Book Review, Classic, English, English literature, Fiction, Horror, international literature, Romance, Supernatural, Translation

142- Dracula by Bram Stoker

ڈراکیولا از مظہر الحق علوی (ترجمہ)۔

نام کتاب: ڈریکولا

مصنف: بریم اسٹوکر

نام ترجمہ: ڈراکیولا

مترجم: مظہر الحق علوی

صنف: ناول، خوفناک ناول، انگریزی ادب، کلاسک ادب

ناشر: علم و عرفان پبلشرز

Dracula by Bram Stokerخوفناک کہانیاں، خون آشام روحیں، اور دیگر ڈراؤنے قصے اور کہانیاں ہم سب نے اپنے بچپن میں پڑھی ہوں گی۔ انہی مختلف خوفناک کہانیوں اور کرداروں کے درمیان ڈریکولا نامی کردار بھی شامل ہے جس کی کئی کہانیاں ہم بچپن میں ہی پڑھ لیتے ہیں۔ ڈریکولا ایک ایسی روح تھی جو زندہ انسانوں کا خون پیتی تھی ۔ جس انسان کا وہ خون پیتی وہ خون کی کمی کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتا  اور مرنے کے بعد وہ بھی انسانوں کا خون پینے لگ جاتا۔ ڈریکولا ایک مشہور کردار ہے اور کئی مصنفین نے اس کردار کے گرد گھومتی کہانیاں لکھی ہیں یہ کہانیاں ہر ذبان کے ادب میں موجود ہیں۔ تاہم یہ کردار اصل میں آئرش مصنف بریم اسٹوکر کی تخلیق ہے۔ ان کا لکھا ناول جس میں اس خون آشام روح کے کردار کو پیش کیا گیا ہے، کا عنوان بھی ڈریکولا ہی ہے۔ یہ ناول 1897 میں لکھا گیا تھا اور بریم اسٹوکر کی وجہ شہرت بھی یہی ناول ہے۔ ڈریکولا کی عوامی مقبولیت کے باعث کئی مصنفین نے اس کردار کو لے کر اپنی اپنی تخلیقات پیش کی ہیں جیسا کہ ہم نے ذکر کیا کہ بچے بچپن میں ہی ڈریکولا کی کئی کہانیاں پڑھ لیتے ہیں۔ تاہم ہر مصنف کی تخلیقی صلاحیت دوسرے سے مختلف ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ جب ہم نے بریم اسٹوکر کے لکھے ڈریکولا ناول کا اردو ترجمہ پڑھا تو ہمیں اندازہ ہوا کہ ڈریکولا کے بارے میں کئی کہانیاں پڑھنے کے باوجود جو مزا اور لطف اس کے اصلی تخلیق کار کے تخیل کو پڑھنے میں ہے وہ کسی اور میں نہیں۔ دوسرے الفاظ میں اصل، اصل ہی ہوتا ہے۔ ہم اس ضمن میں مظہر الحق علوی صاحب کے شکر گزار ہیں کہ ان کے توسط سے اصل ناول کا ترجمہ اردو ذبان کے قارئین تک پہنچا۔ Continue reading “142- Dracula by Bram Stoker”

Book Review, Fiction, Islam, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Suspence, Thriller, Urdu

140- نمل از نمرا احمد

تبصرہ

موجودہ دور میں خواتین مصنفات کی ایک بڑی تعداد سامنے آئی ہے۔ ان میں کچھ اپنے قارئین میں دیگر کی نسبت زیادہ مقبول ہیں اور ان کے لکھے ناول اور افسانے عمومی مقبولیت حاصل کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک مصنفہ نمرا احمد ہیں، جو خواتین کے لئے چھپنے والے ماہانہ رسالوں کی جانی مانی لکھاری ہیں۔ آپ کے کریڈٹ پہ کئی طویل ناول موجود ہیں جن میں حالم، نمل، مصحف، سانس ساکن تھی، جنت کے پتے وغیرہ شامل ہیں۔ بک اسٹورز پہ آپ کے ناول بالکل سامنے سجائے جاتے ہیں اور ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو جاتے ہیں۔

image.jpegنمرہ جی کی مقبولیت یقیناً ان کے منفرد کام کی وجہ سے ہے۔ آپ کی ہیروئن روتی ہوئی ایسی مظلوم حسینہ نہیں ہوتی جو یا تو سوتیلے خاندان کے ظلم و ستم کا شکار ہوتی ہے یا پھر ظالم ساس یا شوہر کے ہتھے چڑھی ہوتی ہے۔ آپ کے ناولوں میں پایا جانے والا ماحول روایتی ماحول سے مختلف ہے جہاں ہیروئن پڑھی لکھی ہونے کے ساتھ ساتھ باہمت اور سمجھدار ہوتی ہے اور خود سے فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ خوش آئند بات ہے۔ روایتی ناولوں کی بھیڑ چال میں ایسے ناول تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح محسوس ہوتے ہیں جو قاری کو نئی دنیا اور نئے کرداروں سے روشناس کراتے ہیں۔ Continue reading “140- نمل از نمرا احمد”

Fiction, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Socio-reformal, Urdu

137- ماہی ماہی کوک دی میں از ہما کوکب بخاری

تاثرات

Mahi mahi by Huma Kokabماہی ماہی کوک دی میں، ایک رومانوی ناول ہے۔ اس کا مرکزی خیال محبت کے گرد گھومتا ہے، محبت کی اس داستان کی سرزمین پرانی روایات، عزت دار خاندان، جھوٹی انا اور نفرتوں کے بیجوں سے بھری پڑی ہے۔ یہ محترمہ ہما کوکب بخاری صاحبہ کا پہلا ناول ہے جو تین سال تک خواتین ڈائجسٹ میں قسط وار شائع ہونے کے بعد کتابی شکل میں بھی پیش کیا گیا ہے۔ ناول بہت تفصیلی ہے، کہانی اور کرداروں کو صراحت کے ساتھ پیش کیا گیا ہےجس کے باعث اس کی ضخامت کافی زیادہ ہے اور یہ دوحصوں میں شائع کیا گیا ہے۔


ناول کے پیش لفظ میں مصنفہ کے الفاظ ہیں،
“اس ناول کو لکھتے ہوئے میں نے کوشش کی تھی کہ اس میں ممکنہ حد تک زندگی کے حقیقی رنگ بھروں۔ اس کے کردار وہی ہوں جنہیں آپ اپنے اردگرد چلتے پھرتے دیکھ سکتے ہوں، وہی رویے ہوں جنہیں آپ محسوس کر سکتے ہوں اور وہی کہانی ہو جو آپ کے گرد کہیں موجود دہو لیکن زندگی کی ہماہمی میں شاید آپ نے اسے نظر انداز کر دیا ہو۔ اس ناول میں یہ سبھی کچھ ہے لیکن حقیقت کے ساتھ ساتھ زیب داستاں کے لئے کچھ افسانہ بھی ہے۔ “


ناول کے اہم کردار یہ ہیں:
زرینہ: گاؤں کے مولوی صاحب کی باپردہ بیٹی
رضیہ: زرینہ کی بہن
پیرصاحب جلال الدین: گاؤں کے باعزت سید گھرانے کے سربراہ اور قدیم روایتوں کے امین
رجب علی شاہ: پیر صاحب کا بڑا بیٹا، گدی نشین، برطانیہ سے واپس آیا ہو ارئیسں زادہ
حیدر علی شاہ: پیر صاحب کا چھوٹا بیٹا، برطانیہ سے تعلیم یافتہ، مہذب اور باکردار۔ حیدر علی اورزرینہ ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہیں
مہرالنسا: پیر صاحب کی بڑی بیٹی
زیب النسا: پیر صاحب کی بیٹی
ماہ بانو: رضیہ کی بیٹی، آرٹس کالج کی طالبہ ایک باعتماد شہری لڑکی
اُما: ماہ بانو کی کالج کی دوست، ایک ہندو لڑکی
عبداللہ: حیدر علی شاہ کا بیٹا
ریشماں: زرینہ اور رجب علی شاہ کی بیٹی اور عبداللہ کی منگیتر
اباجی: ماہ بانو کے والد اور پیشے کے اعتبار سے ایک کمہار
Continue reading “137- ماہی ماہی کوک دی میں از ہما کوکب بخاری”

Adventure, Book Review, English, English literature, Fiction, Horror, international literature, Romance, Translation

128-The jewel of seven stars by Bram Stoker

The jewel of seven stars by Bram Stoker

زندہ ممی از مقبول جہانگیر

The jewel of seven stars by Bram Stokerمصنف: بریم اسٹوکر

ترجمہ: زندہ ممی

مترجم: مقبول جہانگیر

صنف: ناول، خوفناک ناول، انگریزی ادب

صفحات: 213

سن اشاعت: 1903

خوفناک کہانیوں کی جب بات کی جائے تو “ڈریکولا” سے سب ہی واقف ہوں گے۔ یہ ناول انگریزی ادب میں کلاسک کا درجہ رکھتا ہے۔ یہ مشہور ناول اور کردار آئرش مصنف “بریم اسٹوکر” کا تخلیق کردہ ہے۔ ڈریکولا کے علاوہ بھی اسٹوکر کے کریڈٹ پہ کئی ناول اور مختصر کہانیاں ہیں جن میں سے ایک پہ آج بات ہو رہی ہے۔ اس ناول کا عنوان ہے “دی جیول آف سیون اسٹارز” یعنی سات ستاروں کا زیور۔ اس ناول کا اردو زبان میں ترجمہ مقبول جہانگیر صاحب کی مہربانی سے ہم تک پہنچا ہے۔ اس ترجمے کا مطالعہ آج سے کوئی پندرہ سولہ سال قبل کیا گیا تھا، کتابستان کے لئے مضمون لکھتے ہوئے اسے دوبارہ پڑھنے کا موقع ملا اور اتنے طویل عرصے کے بعد پڑھنے کے بعد بھی اس ناول نے اتنا ہی لطف دیا جتنا کہ پہلی بار مطالعہ کے دوران محسوس ہوا تھا۔ یہ یقیناً مصنف کی مہارت اور موضوع کی دلچسپی ہے کہ یہ ناول کسی بھی زمانے میں پرانا محسوس نہی ہوتا وہیں یہ مترجم کی بھی کامیابی ہے کہ اس نے اردو زبان کے قالب ڈھالتے ہوئے ناول کی دلچسپی کم نہیں ہونے دی۔ Continue reading “128-The jewel of seven stars by Bram Stoker”

English, English literature, Fiction, Romance

125-Regency Buck by Georgette Heyer

Regency Buck by Georgette Heyer

Regency Buck by Georgette Heyer

مصنفہ: جیورجٹ ہئر

صنف: ناول، انگریزی ادب

صفحات: 333

سن اشاعت: 1935

ISBN: 0-09-944685-5

انگریز مصنفہ جیورجٹ ہئر کا کتابستان میں ہم پہلے بھی تذکرہ کر چکے ہیں۔ آپ گزشتہ صدی کی مشہور مصنفہ ہیں جو اپنے ناولوں کی وجہ سے مشہور ہوئیں۔ آپ کے ناولوں میں عموماً سو سال قبل کے انگلستان کی عکاسی کی گئی ہے۔ ایک صدی قبل کے انگلستان کے حالات، رسوم و رواج، فیشن اور طور طریقوں کی عمدہ منظر کشی آپ کے ناولوں میں ملتی ہے۔ ان ناولوں کی رومانوی فضا، دلچسپ کہانی اور ایک صدی پرانی تفصیلات ان ناولوں کو وہ مخصوص پہچان دیتے ہیں  جو جورجئیٹ ہئر صاحبہ سے منسوب ہے۔ آج جس ناول پہ بات ہو رہی ہے وہ بھی ان تمام خصوصیات کا حامل ہے۔ Continue reading “125-Regency Buck by Georgette Heyer”

Fiction, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Urdu

116- امر بیل از عمیرا احمد

امر بیل از عمیرا احمد

Amar bail- Umaira Ahmedمصنفہ: عمیرا احمد

صنف: ناول، پاکستانی ادب

صفحات: 760

امر بیل، عمیرا احمد صاحبہ کے قلم سے نکلا ہوا ایک شاہکار ناول ہے۔ یہ ایک رومانوی ناول ہے جس کے تانے بانے پاکستان کی سول سوسائٹی کی زندگی اور اطوار کے گرد بنے گئے ہیں۔ عمیرا صاحبہ کے زیادہ تر ناولوں کا موضوع مذہب یا عورت ذات رہی ہے تاہم امر بیل عمیرا احمد کے ان چند ناولوں میں ہے جس کا مرکزی خیال مذہب سے نہیں اٹھایا گیا۔ یہ ناول کئی ماہ تک ڈائجسٹ میں شائع ہوتا رہا ہے اور اس نے بہت مقبولیت حاصل کی۔ بعد ازاں اس کو کتابی شکل میں بھی پیش کر دیا گیا ہے۔ اس ناول پہ مبنی ڈرامہ بھی ٹیلی ویژن پہ آ چکا ہے۔ Continue reading “116- امر بیل از عمیرا احمد”

Fiction, Pakistani, Pakistani literature, Romance

112-میرے ہمدم میرے دوست از فرحت اشتیاق

میرے ہمدم میرے دوست از فرحت اشتیاق

Merey hamdam merey dostمصنفہ: فرحت اشتیاق

صنف: ناول، پاکستانی ادب

میرے ہمدم میرے دوست، محترمہ فرحت اشتیاق صاحبہ کی تخلیق ہے۔ فرحت اشتیاق وہی مصنفہ ہیں جن کے لکھے ہوئے ناول ہم سفر پہ مبنی ڈرامے نے ناصرف ملک گیر شہرت حاصل کی بلکہ ہمسایہ ملک میں بھی اپنی پسندیدگی کے جھنڈے گاڑنے میں کامیاب ہوا۔ میرے ہمدم میرے دوست کی بھی ڈرامائی تشکیل کی گئی ہے اور اس کو بھی ڈرامے کی شکل میں حال ہی میں پیش کیا گیا ہے۔ فرحت اشتیاق صاحبہ خواتین کے لئے شائع ہونے والے ڈائجسٹس کی مشہور لکھاری ہیں۔ آپ ہلکے پھلکے رومانوی موضوعات پہ لکھتی ہیں۔ آپ کے ناولوں کا مرکزی کردار ناول کی ہیروئن ہوتی ہے اور ناولوں میں اس کی زندگی اور اس میں آنے والی تبدیلیاں اور حالات پیش کئے جاتے ہیں۔ زیادہ تر آپ کی ہیروئن ایک تعلیم یافتہ، خوددار اور باہمت لڑکی ہوتی ہے جو زندگی میں مشکلات پیش آنے پہ آنسو بہانے کے ساتھ ساتھ ہمت کا مظاہرہ کرتی ہے اور اپنے حالات کی بہتری کے لئے کوشش کرتی ہے۔ تاہم کہانی میں ایک زبردست سا ہیرو بھی ہمیشہ موجود ہوتا ہے۔ Continue reading “112-میرے ہمدم میرے دوست از فرحت اشتیاق”

Fiction, Pakistani literature, Romance, Urdu

108- جو چلے تو جان سے گزر گئے از ماہا ملک

جو چلے تو جان سے گزر گئے از ماہا ملک

Jo chaley tou jaan sey guzer gayeمصنفہ : ماہا ملک

صنف: ناول، پاکستانی ادب

صفحات: ۱۶۳

ماہا ملک صاحبہ خواتین کے لئے چھپنے والے ڈائجسٹس کی ممتاز مصنفہ ہیں۔ آپ کے قلم سے کئی ناول نکل چکے ہیں اور ملک گیر شہرت حاصل کر چکے ہیں۔ آپ کے کئی ناولوں پہ ڈرامے بھی بنائے جا چکے ہیں۔’ جو چلے تو جان سے گزر گئے ‘ کی بھی ڈراماٹائزیشن ہو چکی ہے۔ یہ ماہا کے قلم سے نکلا ہوا کافی پرانا ناول ہے جس نےاس وقت مقبولیت کے بےپناہ ریکارڈ قائم کئے ۔ Continue reading “108- جو چلے تو جان سے گزر گئے از ماہا ملک”

Fiction, History, Pakistani literature, Romance, Urdu

103- اندھیروں کے قافلے از خان آصف

اندھیروں کے قافلے از خان آصف

Andheron k kafle

مصنف: خان آصف

صنف: تاریخی ناول، پاکستانی ادب، اردو ادب

صفحات: 455

قیمت: 600 روپے

ناشر: القریش پبلی کیشنز لاہور

ISBN: 9789696022114

خان آصف اسلامی تاریخ کے دریچوں سے کہانیاں نکال کے لانے کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔ آپ کے قلم سے کئی تاریخی ناول نکل چکے ہیں۔ آپ نے مسلمان اولیاء اور بزرگوں کی زندگی کے واقعات بھی دلچسپ کہانیوں کی صورت میں پیش کئے ہیں۔ آپ کی یہ تحاریر ہفت روزہ اخبار جہاں میں بڑی باقاعدگی سے چھپتی رہی ہیں جن میں سے اکثریت نے نا صرف بےپناہ مقبولیت حاصل کی بلکہ یہ دلوں میں ایمان کی گرمی جگانے کا باعث بھی بن گئیں۔ خان آصف صاحب کی مقبول کتب میں اللہ کے ولی، اللہ کے سفیر، دلوں کے مسیحا، سفیرانِ حرم، وغیرہ شامل ہیں۔

Continue reading “103- اندھیروں کے قافلے از خان آصف”

Classic, Fiction, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Socio-reformal, Urdu

100- سرخ فیتہ از قدرت اللہ شہاب

سرخ فیتہ از قدرت اللہ شہاب

Surkh Feetaمصنف: قدرت اللہ شہاب

صنف: افسانے، اردو ادب، پاکستانی ادب

صفحات: 239

کتابستان آج اپنے بلاگ پہ 100 ویں کتاب کا تعارف و تبصرہ پیش کرنے جا رہا ہے۔ یہ کتابستان کے سفر میں ایک سنگ میل ہے۔ اس سفر کے دوران ہماری کوشش رہی ہے کہ مختلف النوع کتب کے بارے میں بات کی جائے جو مذہب سے لے کے فکشن، بین الاقوامی ادب اور سائنس و ٹیکنالوجی کے میدانوں کی کتب کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ آج کے اس موقع پہ ہم آپ کے لئے ایک خاص کتاب پیش کر رہے ہیں جس کا عنوان ہے سرخ فیتہ اور یہ قدرت اللہ شہاب صاحب کی لکھی ہوئی ہے۔ Continue reading “100- سرخ فیتہ از قدرت اللہ شہاب”

Fiction, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Socio-reformal, Urdu

099-لگن از بشریٰ رحمٰن

لگن از بشریٰ رحمٰن

Lagan- Bushra Rehmanمصنفہ: بشریٰ رحمان

صفحات: 546

قیمت: 550 روپے

صنف: ناول؛ پاکستانی ادب

ناشر: خزینہء علم و ادب، لاہور

بشریٰ رحمٰن صاحبہ کے بارے میں پہلے بھی بات ہو چکی ہے۔ آپ ایک جانی مانی مصنفہ ہیں جن کے قلم سے کئی مشہور ناول اور افسانے نکل چکے ہیں۔ کتابستان میں آج جس کتاب کے بارے میں ہم بات کر رہے ہیں وہ آپ کا لکھا ہوا ایک مشہور ناول ہے جس کا عنوان ہے “لگن”۔ یہ وہی ناول ہے جس پہ پاکستان ٹیلی ویژن کے گولڈن زمانے میں ڈرامہ بنایا جا چکا ہے۔ اس دور میں اس ڈرامے نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے تھے جس میں ناول کی کہانی کا بڑا ہاتھ تھا۔ Continue reading “099-لگن از بشریٰ رحمٰن”

Fiction, Inspirational, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Urdu

098-من و سلویٰ از عمیرا احمد

من و سلویٰ از عمیرا احمد

manosalwa-titleمصنفہ: عمیرااحمد

صنف: ناول، پاکستانی ادب، اردو ادب

صفحات: 784

پاکستانی خواتین مصنفات کے ناولوں کا مطالعہ کرتے ہوئے موضوعات کی یکسانیت کا احساس ہوتا ہے۔ زیادہ تر کہانیاں کچھ موڑ مڑ کے ایک ہی رخ اور سمت اختیار کر لیتی ہیں۔ ناولوں کے پلاٹ میں نیا پن، کوئی اچھوتی بات کوئی منفرد کردار ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملتا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ایک فکری اور ذہنی جمود ہماری مصنفات کی تخلیقی صلاحیتوں پہ چھا چکا ہے اور دھند کی یہ لہر دبیز سے دبیز تر ہوتی جا رہی ہے۔ ایسے فکری قحط کے دور میں کچھ مصنفات ایسی بھی ہیں جو بارش کے چھینٹے کی طرح ہیں۔ ان کا کام ایک تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح ہے جو قاری کے دل اور روح کو جھنجوڑ دیتا ہے۔ اس کے دماغ کی تلاش کو مطمئن کر دیتا ہے۔ ہم گاہے بہ گاہے کتاباستان کے صفحات پہ ایسی خواتین مصنفات کا ذکر کرتے رہے ہیں۔ آج بھی ایک ایسی مصنفہ کی کتاب کا ذکر ہے جن کا نام ہی کافی ہے۔ عمیرا احمد، کتابستان میں سب سے زیادہ بات کی جانے والی مصنفہ ہیں۔ آپ کی کہانی منفرد اور اچھوتے موضوعات پہ مبنی ہیں۔ آپ کی سوچ اور فکر سے قارئین کو اختلاف ہو سکتا ہے تاہم یہ کسی بھی طرح آپ کے کام کی اہمیت کو کم نہیں کرتا۔ آج آپ کے جس ناول پہ بات ہوگی اس کا عنوان ہے “من و سلویٰ”۔ ہماری رائے میں من و سلویٰ عمیرا کا اب تک کا بہترین ناول ہے۔ بہت سے لوگ اس بات سے اختلاف کریں گے کیونکہ آپ کے لکھے ہوئے ناول “پیرِ کامل” کو عمومی پسندیدگی کی سند حاصل ہے اور ایسا ہونا بھی چاہئے، تاہم ایک مصنفہ کے طور پہ عمیرا صاحبہ من و سلویٰ میں اپنے فن کی بلندی پہ نظر آئی ہیں، آپ کی سوچ کا پختہ پن اس کہانی میں جھلک جھلک کے سامنے آیا ہے اور یہی ہماری رائے میں اس ناول کو آپ کے دوسرے ناولوں سے ممتاز کرتا ہے۔ Continue reading “098-من و سلویٰ از عمیرا احمد”

Fiction, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Urdu

094- شہر دل کے دروازے از شازیہ چودھری

شہر دل کے دروازے از شازیہ چودھری

Shaher_e_dil_k_darwazeمصنفہ: شازیہ چودھری

صنف: ناول، اردو ادب، پاکستانی ادب

صفحات: 479

قیمت: 500 روپے

ناشر: مکتبہ عمران ڈائجسٹ، کراچی

کتابستان کا آج کا موضوع شازیہ چودھری صاحبہ کا تحریر کردہ ناول ہے۔ شازیہ چودھری صاحبہ کا بہت کم عمری میں انتقال ہو گیا، ہم ان کی مغفرت کے لئے دعا گو ہیں، یہی وجہ ہے کہ آپ کی زیادہ تحاریر موجود نہیں ہیں۔ شازیہ چودھری صاحبہ نے یہ ناول ایک ڈائجسٹ کے لئے لکھا تھا جس نے بےپناہ مقبولیت حاصل کی تھی، بعد ازاں اس ناول کو کتابی شکل میں بھی پیش کیا گیا ہے، ناول اخباری کاغذ پہ شائع کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اس کی قیمت زیادہ محسوس ہوتی ہے۔ Continue reading “094- شہر دل کے دروازے از شازیہ چودھری”