Brazilian Literature, Fiction, international literature, Translation

020۔ الکیمسٹ (Alchemist) از پاؤلو کوئیلہو (Paulo Coelho)

الکیمسٹ (Alchemist) از پاؤلو کوئیلہو (Paulo Coelho)

ترجمہ: کیمیا گری
مترجم: عمر الغزالی
صفحات: 145
قیمت: 260 روپے
پبلشر: سینٹر فار ہیومن ایکسی لینس، لاہور

پاؤلو کوئیلہو ایک برازیلی مصنف ہیں۔ آپ کے لکھے ہوئے ناول الکیمسٹ نے مقبولیت کے غیر معمولی ریکارڈ قائم کئے ہیں۔ وکی پیڈیا کے مطابق ستمبر 2012 تک اس کتاب کا دنیا کی 56 زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ آپ کی زندگی میں ہی اس کتاب کے اتنے زیادہ تراجم ہونے کی وجہ سے آپ کا نام گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ جب اس کتاب کو دنیا کی ہر زبان میں ترجمہ کیا جا رہا ہے تو اردو زبان کے شیدائی بھی کسی سے پیچھے نہیں ہیں۔ یہ کتاب اردو میں بھی ترجمہ کی جا چکی ہے ۔”کیمیا گری” کے نام سے عمر الغزالی نے اس کا ترجمہ کیا ہے اور یہ ترجمہ سینٹر فار ہیومن ایکسی لینس کی پیش کش ہے۔

ناول کی تفصیل میں جانے سے پہلے کچھ گزارشات اس ترجمے کے بارے میں ہیں۔ ترجمے کے آغاز سے پہلے اس کتاب کے بارے میں کچھ مشہور مصنفین کی رائے پیش کی گئی ہے۔ اس کے بعد مترجم کی طرف سے حرف آغاز ہے اور پھر کتاب کا تعارف دیا گیا ہے جو تیرہ صفحات پہ مشتمل ہے۔ تمام آراء اور تعارف مل کے کتاب کے بارے میں قاری کی سوچ متعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ان تمام آراء میں کتاب کے بارے میں بہت اچھے انداز میں اظہار کیا گیا ہے۔ خاص طور پہ تفصیلی تعارف کے بعد ایسا محسوس ہوتا ہے کہ شاید یہ کتاب اسلامی تعلیمات کے پرچار کے طور پہ لکھی گئی ہے۔ اس سوچ کی موجودگی میں قاری اس کتاب کو غیر جانبداری کے ساتھ اور ایک ناول کے طور پہ نہیں پڑھ سکتا۔ لہٰذا اگر اس کتاب کو پڑھنے کا ارادہ ہے تو ہماری رائے میں تعارف کو ناول ختم کرنے کے بعد پڑھا جائے ورنہ قاری تمام ناول میں کہانی اور مذہب کی مماثلت ہی ڈھونڈتا رہ جائے گا۔

الکیمسٹ، ایک لڑکے، سان تیاگو کی کہانی ہے۔ سان تیاگو آزاد زندگی گزارنے کا خواہش مند تھا۔ اپنے باپ کے برعکس وہ پوری دنیا کی سیر کرنا چاہتا تھا لیکن اس کے پاس اس کے لئے وسائل نہیں تھے۔ ایک دن اس کا باپ اسے تین سونے کے سکے دیتا ہے اور اسے مشورہ دیتا ہے کہ تم چرواہا بن جاؤ، کیونکہ صرف وہ ہی ہیں جو کسی ایک جگہ محدود نہیں رہتے اور دنیا گھومتے رہتے ہیں۔ سان تیاگو ان تین سکوں سے بھیڑیں خریدتا ہے اور یوں چرواہا بن جاتا ہے۔ ایک رات وہ ایک خواب دیکھتا ہے جس میں اسے اہرام مصر کے پاس ایک خزانے کی موجودگی کا بتایا جاتا ہے لیکن خزانے کی اصل جگہ دیکھنے سے پہلے ہی اس کی آنکھ کھل جاتی ہے۔ اپنے خواب کی تعبیر جاننے کے لئے وہ ایک خانہ بدوش عورت کے پاس جاتا ہے جو اسے خزانے کی تلاش کے لئے اہرام مصر جانے کا مشورہ دیتی ہے۔ اسی دوران اسے ایک پراسرار بوڑھا آدمی ملتا ہے جو خود کو ایک دور دراز علاقے کا بادشاہ بتاتا ہے۔ وہ بوڑھام سان تیاگو کو بتاتا ہے کہ وہ ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو اپنی منزل تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بہرحال وہ لڑکا اپنے سفر کا آغاز کرتا ہے اور اس سفر کے دوران اس کے ساتھ کیا کچھ پیش آتا ہے یہ ناول اسی بارے میں ہے۔

ناول کا مرکزی خیال یہ ہے کہ جب آپ کسی چیز کی تلاش کے لئے کوشش شروع کرتے ہیں تو کائنات کی ہر چیز اس کو آپ سے ملانے کے لئے آپ کی مدد کرتی ہے۔ یہ پیغام کسی بھی شخص کو اس کی زندگی میں موٹی ویشن دینے کے لئے بہت اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اکثر اوقات لوگ کسی کام کو کرتے ہوئے یا کرنے سے پہلے ہی ناممکن سمجھ کے ہمت ہار دیتے ہیں، لیکن ایسے لوگوں کو سمجھانے کے لئے پیغام ہے کہ کوشش ضرور کریں اور جب کوشش کی جائے گی تو پوری کائنات آپ کی کوشش میں شامل ہو جائے گی۔ اسی پیغام کی وجہ سے کچھ ناقدین اس کتاب کو ادبی کام سے زیادہ زندگی بہتر گزارنا سکھانے والی کتاب کے طور پہ بھی پیش کرتے ہیں۔

ناول کی کہانی کسی پرانے قصے کے انداز میں پیش کی گئی ہے۔ اگر کہانی کے خلاصے کو دیکھا جائے تو یہ قصہ ہزار داستان کی ہی ایک کہانی لگتی ہے جس میں ایک غریب شخص خواب دیکھ کے خزانے کی تلاش میں نکل پڑتا ہے۔ تاہم پاؤلو کوئیلہو نے کبھی اس ناول کی انسپیریشن کو ہزار داستان سے منسوب نہیں کیا ہے۔ اسی طرح سے کتاب کو مذہب اسلام کی تشریح قرار دینا بھی درست نہیں۔ پاؤلو کوئیلہو نے دنیا کے بہترین پیغامات کو اس ناول میں ضرور پپیش کیا ہے لیکن مذہب اسلام کے پرچار کے طور پہ نہیں۔ یہی بات ان کی کتاب مکتوب میں بھی نظر آتی ہے جہاں دنیا جہاں کے مذاہب سے حکایات کو اکھٹا کرکے پیش کرنے کے باوجود اسلامی تاریخ سے کوئی قصہ نہیں پیش کیا گیا۔ اس لئے  اس کتاب کو صرف اور صرف ناول کے طور پہ ہی دیکھا جانا چاہئے۔

یہ ناول گرچہ بیسٹ سیلر ہے لیکن اسے فوری کامیابی نہیں حاصل ہوئی بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ اور آہستہ آہستہ اس ناول کو مقبولیت حاصل ہوئی اور اتنی زیادہ حاصل ہوئی کہ نئے ریکارڈز بن گئے۔ اس کتاب کے اقتباسات اکثر لوگوں کے پسندیدہ ہیں اور کئی لوگوں کے مطابق پوری کتاب ہی بہترین اقتباسات سے بھر پور ہے۔

اس ناول کے بارے میں ایک اور تبصرہ ملاحظہ کیجئے۔

اس کتاب کے بارے میں تبصرہ کریں ۔

اگر آپ نے یہ کتاب پڑھی ہے تو اسے 1 سے 5 ستاروں کے درمیان ریٹ کریں۔

تشریف آوری کے لئے مشکور ہوں۔

اگلے ہفتے مستنصر حسین تارڑ کے ناول “جپسی” کا تعارف و تبصرہ ملاحظہ کیجئے۔ان شاء اللہ۔

***************

پاؤلو کوئیلہو کے قلم سے مزید

مکتوب از پاؤلو کوئیلہو

4 thoughts on “020۔ الکیمسٹ (Alchemist) از پاؤلو کوئیلہو (Paulo Coelho)”

  1. بلاشبہ یہ ایک عمدہ ناول ہے۔ میں نے اسے حال ہی میں پڑھا ہے اور بے حد متاثر ہوا ہوں۔ اس پر میں نے بھی مختصراً تبصرہ لکھا ہے:
    http://ibneziablog.blogspot.com/2014/04/review-kimiya-gari.html

    آپ کا بلاگ میں نے ابھی دریافت کیا اور مجھے حیرت ہوئی کہ اتنا بہترین بلاگ میری نظروں سے پہلے کیوں اوجھل رہا۔ میں نے بھی اسی طرز پر ایک بلاگ بنانے کا ارادہ کیا تھا لیکن میں اتنی رفتار سے تبصرے نہیں لکھ سکتا۔ آپ کا کام تو لائقِ تحسین ہے۔ ماشاء اللہ۔

    Like

    1. الکیمسٹ بلاشبہ ایک عمدہ کتاب ہے۔ کتابوں سے دوستی کے باعث یہ ویب سائٹ بنائی ہے۔ آپ کو اچھی لگی، اس کے بہت شکریہ۔ آپ کے بلاگ پہ جانے کی کوشش کی ہے لیکن وہ کسی وجہ سے کھل نہیں رہا۔

      Like

      1. یہ بلاگر کی سیٹنگ میں ایک مسئلے کے سبب تھا۔ نشان دہی کا شکریہ۔ اب آپ بلاگ ملاحظہ کرسکتے ہیں۔

        Like

Leave a comment