Book Review, Non-Fiction, Pakistani, Urdu

163-خاموش نظارے از کائنات بشیر

خواتین مصنفات کا مہینہ

خاموش نظارے از کائنات بشیر

نام کتاب: خاموش نظارے

مصنفہ: کائنات بشیر

صنف: نان فکشن، سفر نامہ

صفحات: 295

سن اشاعت: 2019

ناشر: انہماک انٹرنیشنل پبلی کیشنز

قیمت: 600   روپے

ISBN: 978-969-9783-119-7Khamosh nazare by Kainat Bashir
خواتین مصنفات کے مہینے میں اب تک ہم نے فکشن سے انتخاب پیش کیا ہے۔ تاہم اس سلسلے کی آخری کتاب کے لئے ہم نے نان فکشن کتاب کا انتخاب کیا ہے۔ کتابستان کے لئے کتاب منتخب کرتے وقت ہمارے پیش نظر مصنف کی جنس نہیں بلکہ بذاتِ خود وہ کتاب ہوتی ہے جس پہ بات ہو رہی ہوتی ہے اور الحمد للہ کتابستان میں مرد مصنفین کے ساتھ ساتھ خواتین مصنفین کی کتابیں بھی ایک بڑی تعداد میں پیش کی گئی ہیں۔ خواتین مصنفین کے سلسلے کے لئے کتابیں منتخب کرتے ہوئے ہمیں یہ معلوم ہوا کہ خواتین کی بڑی تعداد فکشن نگاری کے میدان میں کام کر رہی ہے۔ ان میں زیادہ تر ناول نگاری اور افسانہ نویسی میں قلم آزمائی کر رہی ہیں۔ شاعرات بھی موجود ہیں۔ تاہم نان فکشن کی کیٹیگری میں کم ہی خواتین کا کام موجود ہیں اور جو کام موجود ہے اس میں زیادہ تر کک بکس ہیں یا چند دیگر کتب۔ کتابستان میں بھی گرچہ مصنفات کا کام باقاعدگی سے پیش ہوا ہے لیکن وہ بھی زیادہ تر ناولوں اور افسانوں پہ مشتمل ہے۔ خواتین کی لکھی ہوئی نان فکشن تحاریر کم ہی ہیں تاہم ان میں سے چند کو یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس وجہ سے یہ ہمارے لئے اہم تھا کہ ہم اس سلسلے میں کم از کم ایک نان فکشن تحریر ضرور شامل کریں اور اس کے لئے ہم نے جس زمرے کا انتخاب کیا ہے وہ ہے سفر نامہ۔ Continue reading “163-خاموش نظارے از کائنات بشیر”

Book Review, Fiction, Pakistani literature, Romance, Urdu

162-یارم از سمیرا حمید

خواتین مصنفات کا مہینہ
یارم از سمیرا حمید

نام کتاب: یارم
مصنفہ: سمیرا حمید
صنف: ناول، فکشن، رومانوی
ناشر: علی میاں پبلی کیشنز، لاہور
صفحات: 496
yaaram by sumaira hameedسمیرا حمید ناول نگاری کی دنیا میں نئی نہیں ہیں آپ کے قلم سے کئی ناول نکل چکے ہیں جن میں محبت من محرم، یارم، خیالِ یار، بورشے، ام الیقین وغیرہ شامل ہیں۔ یارم سمیرا حمید صاحبہ کا تحریر کردہ ناول ہے جو ابتدائی طور پہ ڈائجسٹ کے لئے لکھا گیا تھا۔ بعد ازاں اس کو کتابی شکل میں بھی پیش کر دیا گیا ہے۔ یارم کا مطالعہ ہم نے کئی سال قبل کیا تھا لیکن ابھی تک یہ کتابستان کا حصہ نہیں بن سکا تھا، مصنفہ کے لکھنے کا انداز اس قدر شاہانہ ہے کہ خواتین مصنفات کے مہینے کے لئے ہمیں محسوس ہوا کہ اس سلسلے کے لئے اس سے بہتر کوئی ناول نہیں ہو سکتا۔یارم سمیرا صاحبہ کا مقبول ترین ناول ہے جس نے آغاز سے ہی قارئین کو اپنی گرفت میں لے لیا تھا۔ ناول کے ابتدائیہ میں مرکزی کردار کسی دیو مالائی کہانی کے کرداروں کی طرح پیش کئے گئے ہیں۔
ایک لڑکی ہے امرحہ
کشمیر کے سبزہ زار سی
پرستان کے گلاب سی
زمرد جڑے عطر دان سی
ایک لڑکا ہے عالیان
عرب کے سلطان سا
داستان کے جمال سا
آسمانی فرمان سا Continue reading “162-یارم از سمیرا حمید”

Book Review, Fiction, Horror, Pakistani literature, Romance, Supernatural, Urdu

161-کھجور کا درخت از وجیہہ سحر

خواتین مصنفات کا مہینہ

کھجور کا درخت از وجیہہ سحر

نام کتاب: کھجور کا درخت
مصنفہ: وجیہہ سحر
صنف: ناول، رومانوی، غیر مرئی، خوفناک
ناشر: حق پبلی کیشنز، لاہور

Khajoor-Ka-Darakht-By-Wajiha-Sehar
انسان اس زمین پہ رہنے والی واحد مخلوق نہیں ہے۔ چرند پرند، درخت بھی ہیں جو انسان کے ساتھ ہی اس دنیا میں آباد ہیں۔ اسی طرح کائنات میں زندگی کے اور روپ بھی موجود ہیں۔ قرآن پاک میں انسانوں کے علاوہ فرشتوں اور جنوں کا بھی ذکر موجود ہے جو ماورائی اور غیر مادی مخلوقات کی موجودگی کی تصدیق کرتا ہے۔ فرشتے خطا سے معصوم ہیں جبکہ جنات میں اچھے بھی ہیں اور شرارتی بھی۔ ہمارے ہاں اکثر اس طرح کی باتیں سننے میں آتی ہیں جن کے مطابق کسی لڑکی یا عورت پہ جن عاشق ہو گئے ہوں۔ جدید میڈیکل سائنس کی مدد سے اکثر اس طرح کے معاملات کی عقلی توجیہہ کی جا سکتی ہے۔ دنیا بھر کے قصوں میں غیر مرئی مخلوقات کےصنفِ نازک پہ عاشق ہونے کی کہانیاں موجود ہیں۔ کسی جگہ یہ ظالم دیو ہوتے ہیں، کسی جگہ شیطان اور کہیں کوئی بدروح۔ بہت سے مواقع پہ یہ نیک روح اور نیک جن بھی ہو سکتے ہیں۔ اسی لئے فینٹسی تحاریر میں اس طرح کے قصے ملتے ہیں جن میں غیر مرئی کردار ہوتے ہیں۔ Continue reading “161-کھجور کا درخت از وجیہہ سحر”

Book Review, Fiction, Pakistani literature, Romance

160-اک موسم دل کی بستی کا از رفعت ناہید سجاد

کتابستان میں یہ مہینہ ہم خواتین مصنفات کے مہینے کے طور پہ منا رہے ہیں ۔ ہمارے معاشرے کی نصف آبادی عورتوں پہ مشتمل ہے لیکن ان میں سے بہت کم کو گھروں سے باہر نکل کے ملکی ترقی اور بہبود میں اپنا حصہ ڈالنے کا موقع مل پاتا ہے۔ عمومی طور پہ ہماری مستورات کی زندگیوں کا دائرہ کار گھراور اس سے متعلقہ معاملات کی حد تک محدود رہتا ہے اور یہی ان کی کل دنیا ہے۔ تاہم اس بات نے ہماری ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کے حوصلے پست نہیں کئے۔ جہاں اور جس حد تک موقع مل سکا ہے انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کیا ہے۔ اس کا ایک ثبوت ناول نگاری کی دنیا میں خواتین مصنفین کی ایک بڑی تعداد کا موجود ہونا ہے۔ انہوں نے اپنے گھروں کی کھڑکیوں، روشندانوں اور دروازوں سے آنے والی روشنی اور نظر آنے والی دنیا کو اپنے ناولوں کا موضوع بنایا ہے اور اپنا تخیل استعمال کرتے ہوئے ، نیز معاشرے کی قائم حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنی موجودگی کا اظہار کیا ہے۔ خواتین ناول نگاروں نے اس ضمن میں ایک لمبا سفر طے کیا ہے جس کے ابتدائی دور میں ہمیں بشریٰ رحمن، سلمیٰ کنول، رضیہ بٹ جیسی نامور مصنفات ملتی ہیں اور اب عمیرا احمد، نمرا احمد، فرحت اشتیاق جیسے مشہور نام ملتے ہیں۔

ڈائجسٹوں میں چھپنے والے ان ناولوں کو نقاد ادبی درجہ نہیں دیتے۔ ان کے لئے ڈائجسٹی ادب جیسی اصطلاحات وجود میں آ گئیں جس کا مقصد انہیں کم تر درجے کی تخلیق گرداننا ہے۔ ڈائجسٹ میں چھپنے والے ناولوں کے موضوعات کی محدودیت اور فینٹسی اکثر زیرِ بحث رہتی ہے۔ عموماً ان کی زبان معیار کے اس درجے تک نہیں پہنچتی جہاں اسے ادبی تخلیق کا درجہ دیا جائے اور یونیورسٹی کے طالبعلم اس پہ مقالے لکھیں۔ ہمیں ان باتوں سے اختلاف نہیں۔ یہاں ہم یہ کہنا چاہتے ہیں کہ اگر مصنفات کے لکھے ناولوں کے موضوعات محدود ہیں اور زیادہ تر گھریلو زندگیاں ان کا موضوع ہیں، تو یہ مسئلہ ان مصنفات کا نہیں بلکہ ہماری نصف آبادی کی زندگی کا ہے جن کی زندگیاں گھروں تک محدود ہیں اور ان میں کھانے پکانے کی ترکیبوں، سگھڑ پنے، گھر اور سسرال کی ذمہ داریوں کے علاوہ کوئی نئی بات موجود نہیں۔ اگر ہم ان کہانیوں سے بےزاری کا مظاہرہ کرتے ہیں تو دراصل یہ بےزاری ان کہانیوں سے نہیں بلکہ اس معاشرتی نظام سے ہے جس کا ہم حصہ ہیں اور یہ ناول عکاس ہیں۔ تواتر سے لکھے جانے والے ان ناولوں کے موضوعات سالوں سے تبدیل نہیں ہو سکے۔ ناول نگاروں کی دوسری تیسری نسلیں آ گئی ہیں مگر کہانیاں جوں کی توں ہیں۔ ادب معاشرے کا عکاس ہوتا ہے اور جب تک حالات میں بدلاؤ نہیں آتا ان ناولوں کے موضوعات میں بھی تبدیلی نہیں آ سکے گی ۔ یہ جمود جو ہمارے تانیثی ادب پہ طاری ہے وہ اس معاشرے کی آئینے میں نظر آنے والی وہ تصویر ہے جو صدیوں سے ساکت ہونے کے باعث اپنی خوبصورتی کھو چکی ہے۔ اس مہینے ہم ان تخلیقات کے متعلق بات کریں گے جو ہماری خواتین کے قلم سے وجود میں آئی ہیں۔

اک موسم دل کی بستی کا از رفعت ناہید سجاد

نام کتاب: اک موسم دل کی بستی کا
مصنفہ: رفعت ناہید سجاد
صنف: ناول، فکشن
صفحات: 272
Aik mausam dil ki basti ka by Riffat Naheed Sajjad

رفعت ناہید سجاد پیشے کے اعتبار سے استاد ہیں۔ انہوں ماس کمیونیکشن اور ہسٹری میں ایم اے کیا ہے۔ کینئرڈ کالج میں لیکچرر کے طور پہ خدمات انجام دینے کے بعد آپ کالج کی پرنسپل کے طور پہ خدمات انجام دے رہی ہیں۔ آپ کا تعلق بہاولپور سے ہے۔ آپ ایک طویل عرصے سے ناول اور افسانے لکھ رہی ہیں جو مختلف ڈائجسٹوں میں شائع ہوتے رہے ہیں۔ آپ کے مشہور ناولوں میں اک موسم دل کی بستی کا، چراغ آخر شب اور دستک شامل ہیں۔ رفععت ناہید سجاد وہ مصنفہ ہیں جن کے ایک ناول کے مطالعے نے ہم سے ان کے دیگر ناول و افسانے بھی پڑھوائے۔رفعت کے ناولوں میں سطحی پن نہیں پایا جاتا۔ ان کے کردار اعلیٰ اخلاق اور افعال کے حامل ہوتے ہیں۔ برے اور نامساعد حالات کا شکار ہونے کے باوجود وہ پستی میں نہیں گرتے۔ ان میں اعلیٰ ظرفی اور بڑا پن پایا جاتا ہے۔ رفعت ایک استاد ہیں اور تحریریں لکھتے ہوئے وہ کبھی اس مقام سے نیچے نہیں اتریں جو ایک استاد کے شایانِ شان ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رفعت ناہید سجاد کی تحریریں ہماری پسندیدہ ہیں۔ ان کا لکھا افسانہ دستک اسی کی دہائی کے کراچی کی عکاسی کرتا ہے جب شہر میں بد امنی اور انتشار پھیلا ہوا تھا۔ آئے دن اخبارات میں پولیس مقابلوں کی خبریں آتی تھیں جن میں ڈاکوؤں کی موت کی اطلاع دی جاتی تھی۔ شہر میں چوری چکاری، لڑائی جھگڑے اور فسادات عام تھے۔ اس پس منظر میں میں دستک دل چھو لینے والی ایک مختصر تحریر ہے۔ جس کا مرکزی کردار بظاہر ایسی ہی کاروائیوں میں مشغول ہے۔ افسانے میں حالات و واقعات کی تفصیل میں جائے بغیر ایک چھوٹی سی ملاقات کو مصنفہ نے ایک عمدہ لو اسٹوری میں تبدیل کیا ہے جس میں کوئی بھی عامیانہ پہلو نہیں۔ اس میں جہاں ایک لڑکی کی امید اور خوشیوں بھرے محسوسات ہیں وہیں دوسرے کردار کی انتہا درجے کی احتیاط ہے کہ کہیں کوئی اس لڑکی کو بھی مجرموں کا ساتھی نہ سمجھ لے۔ مصنفہ کے کچھ بھی جتائے بغیر کہانی کی حساسیت بھرپور طریقے سے امڈ کے آتی ہے ۔ رفعت صاحبہ کی کتابیں بک اسٹورز پہ بہت عام نہیں ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ وہ اپنی کتابوں پہ توجہ دیں اور اپنی تحاریر پہ مبنی کتب مارکیٹ میں لے کر آئیں تاکہ قارئین کی ایک بڑی تعداد ان کا مطالعہ کر سکے۔اور وہ مزید لکھیں کیونکہ ہم انہیں پڑھنا چاہتے ہیں۔آج ہم جس کتاب پہ بات کر رہے ہیں وہ رفعت کا لکھا ہوا ناول “اک موسم دل کی بستی کا” ہے۔ Continue reading “160-اک موسم دل کی بستی کا از رفعت ناہید سجاد”

Book Review, Chinese Literature, Fiction, international literature, Romance, Supernatural

159- Heavy Sweetness, Ash-Like Frost by Dian Xian

نام کتاب: ہیوی سوئٹنس ایش لائک فراسٹ
مصنف: ڈیان ژیان
صنف: ناول، فکشن، چائنیز ادب، چائینیز متھالوجی
سن اشاعت:2014


Heavy sweatness, ash like frost

کتابستان میں گاہے بہ گاہے ہم بین الاقوامی ادب سے کتب شامل کرتے رہتے ہیں۔ اس میں انگریزی ادب سے لے کر روسی، فرانسیسی، برازیلین، کولمبین، مراکشی، ترکی ادب سےتخلیقات شامل رہی ہیں۔ اس انتخاب میں کلاسک ادب سے لے کر پاپولر فکشن، انسپیریشنل، اور ایڈونچر سیریز وغیرہ شامل رہے ہیں۔ آج کے بلاگ میں اس انتخابی سلسلے کا دائرہ ہم مزید وسیع کر رہے ہیں اور چائنیز ذبان سے ایک کتاب شامل کر رہے ہیں۔ یہ ڈیان ژیان کا لکھا ہوا دیو مالائی ناول ہے جس کے چائینیز عنوان کا انگریزی ترجمہ ہے ہیوی سوئٹنس ایش لائک فراسٹ۔ اردو میں اس کا مطلب “بھاری مٹھاس، راکھ نما برف “ہو سکتا ہے۔ یہ ناول پاپولر فکشن کا حصہ ہے۔ انٹر نیٹ پہ سرچ کے دوران اندازہ ہوا کہ چینی قارئین قدیم تاریخی و جادوئی قصوں میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں اس لئے اس طرح کے ناول وہاں اکثر لکھے جاتے ہیں۔ اس ناول پہ 2018 میں چائنیز ٹیلی ویژن نے ڈرامہ پیش کیا تھا جس نے مقبولیت کے غیر معمولی ریکارڈ قائم کئے۔ اس ناول تک ہماری رسائی بھی اس ڈرامے کے ذریعے سے ہوئی۔ چائنیز متھالوجی سے ناواقفیت کی بنا پہ ڈرامہ کو بہتر سمجھنے کے لئے ہم نے ناول کا مطالعہ کیا۔ اس ناول کا سرکاری ترجمہ دستیاب نہیں ہے لیکن ناول کی مقبولیت کے باعث اس کے فینز نے ناول کا انگریزی ترجمہ انٹر نیٹ پہ اپ لوڈ کر دیا ہے، ہم نے بھی اسی کا مطالعہ کیا ہے۔ ناول اور ڈرامے کی کہانی میں زیادہ فرق نہیں ہے تاہم ڈرامے میں کچھ کردار اور واقعات اضافی ہیں اور وہ زیادہ تفصیلی ہے۔ متھالوجی اردو مصنفین کا پسندیدہ یا مقبول زمرہ نہیں ہے۔ اردو ادب سے تعلق رکھنے والے مصنفین نے تصوراتی اور خیالاتی کرداروں کو اپنا موضوع بنانے کی بجائے حقیقت پسندی پہ مشتمل موضوعات پہ قلم اٹھایا ہے۔ گرچہ پرانے عربی ادب میں الف لیلیٰ اور الہ دین کا چراغ جیسے قصے موجود ہیں، ہماری لوک داستانوں میں سیف الموک جیسی کہانیاں موجود ہیں لیکن غالباً انتظار حسین کے علاوہ کسی بڑے ادیب نے پرانے قصوں اور داستانوں کو اپنا موضوع نہیں بنایا۔ ماہانہ چھپنے والے ڈائجسٹوں میں گرچہ ایسی کہانیاں شامل ہوتی ہیں جو غیر مرئی کرداروں کے گرد گھومتی ہیں لیکن وہ عموماً کسی غیر ملکی کہانی کی اردو ایڈاپٹیشن ہوتی ہیں۔ ہمارے ادیبوں کا اس زمرے میں اوریجنل کام کم ہی موجود ہے۔ Continue reading “159- Heavy Sweetness, Ash-Like Frost by Dian Xian”

Book Review, Fiction, Inspirational, Pakistani literature, Romance, Supernatural

158- عبداللہ از ہاشم ندیم

نام کتاب: عبداللہ
مصنف: ہاشم ندیم
صنف: ناول، رومان، فکشن
سن اشاعت: 2011
ناشر: علم و عرفان پبلشرز

Abdullah by Hashim Nadeem

ہاشم ندیم موجودہ دور میں سامنے آنے والے مصنفین میں سے ایک ہیں۔ آپ پاکستانی سول سروس میں عہدے دار ہیں اور لکھنے سے شغف رکھتے ہیں۔ کئی ناول آپ کے قلم سے نکل چکے ہیں جن کے عنوانات میں خدا اور محبت، پری زاد، عبداللہ، مقدس وغیرہ شامل ہیں۔ آپ کے لکھے ہوئے ناول خدا اور محبت کو خصوصی مقبولیت حاصل ہوئی۔ یہ ناول آپ کے ابتدائی لکھے ہوئے ناولوں میں شامل ہے۔ اس ناول میں محبت کے ذریعے خدا تک پہنچنے کا رستہ دکھایا گیا ہے، یہ وہی نامحرم کی محبت ہے جس کی دین اجازت نہیں دیتا لیکن کبھی کبھار یہی محبت خدا تک پہنچنے کی سیڑھی بھی بن جاتی ہے۔ بعد ازاں آپ نے کئی سلسلہ وار ناول لکھے جو ہفتہ وار جنگ میگزین میں باقاعدگی سے سالوں تک شائع ہوتے رہے ہیں عبداللہ انہی ناولوں میں سے ایک ہے۔ اس ناول نے قارئین میں بہت مقبولیت حاصل کی جس کے بعد اس کا حصہ دوم بھی مصنف نے لکھا اور اب حال ہی میں اس کا تیسرا حصہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ عبداللہ کا حصہ اول اور حصہ دوم کتابی شکل میں دستیاب ہیں اور کتابستان میں آج ہم انہی دو حصوں کا ذکر کر رہے ہیں۔
Continue reading “158- عبداللہ از ہاشم ندیم”

Book Review, Islam, Non-Fiction, Religion, Research, Translation

157-فرشتوں کی تاریخ از یاسر جواد

نام کتاب: فرشتوں کی تاریخ
تحقیق و ترجمہ: یاسر جواد
صنف: نان فکشن، تحقیقی، مذہبی
سن اشاعت: 2013
ناشر: نگارشات پبلشرز
صفحات:175

Farishton ki tareekh by Yasir Jawad

کتابستان کی طرف سے نئے سال کی مبارکباد پیشِ خدمت ہے۔ ہر آنے والا سال اپنے ساتھ ڈھیروں امیدیں لے کے آتا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ یہ سال خوشیوں، آسانیوں اور محبتوں کا سال ہو۔ ہماری امیدیں پوری ہوں اور دنیا میں امن و سلامتی کا راج ہو۔ ہماری یہ بھی دعا ہے کہ یہ سال اور آئندہ آنے والے کئی سال دنیا کے لئے صحت یابی اور فراوانی کے سال ہوں اور مجموعی طور پہ انسانیت پھلے اور پھولے۔ آمین۔ اس نئے سال کو ہم کتابستان میں بھی خوش آمدید کہتے ہیں۔ اس موقع پہ کتابستان ایک اور کتاب کے تعارف کے ساتھ حاضر ہے جس کا عنوان ہے : فرشتوں کی تاریخ۔ اس کتاب کی تحقیق اور ترجمہ جناب یاسر جواد صاحب کا ہے جن کا نام تراجم کی دنیا میں جانا پہچانا ہے۔ یہ کتاب نگارشات پبلشرز کی مابعد الطبیعاتی سیریز کا حصہ ہے۔ اس سیریز کے تحت اب تک کئی کتابیں پیش کی جا چکی ہیں جن کے عنوانات میں خدا کی تاریخ، فرشتوں کی تاریخ، جادو کی تاریخ، روح کی تاریخ، شیطان کی تاریخ وغیرہ شامل ہیں۔ ان میں سے ایک کتاب شیطان کی تاریخ کا ہم کتابستان میں پہلے ذکر کر چکے ہیں ۔ کتابستان کے سالوں کے تجربے کے بعد ہمیں یہ علم ہوا ہے کہ قارئین کی ایک بڑی تعداد ماورائی، مابعد الطبیعاتی، مافوق الفطرت اور جادوئی موضوعات میں دلچسپی رکھتی ہے۔ ہماری سائٹ پہ تلاش کے دوران آنے والے افراد کی ایک کثیر تعداد ان موضوعات کی کتب ڈھونڈتے ہوئے یہاں تک پہنچتی ہے۔ اس لئے ان موضوعات پہ پیش کردہ کتب چاہے وہ فکشن ہوں یا نان فکشن، قارئین کا ایک حلقہ رکھتی ہیں اور پڑھی جاتی ہیں۔ Continue reading “157-فرشتوں کی تاریخ از یاسر جواد”

Book Review, Fiction, Horror, Pakistani, Supernatural

156-مسکن از انوار علیگی

نام کتاب: مسکن

مصنف: انوار علیگی

صنف: ناول، خوفناک، ماورائی، پاپولر فکشن

صفحات: 288

قیمت:  350 روپے

ناشر: مکتبہ قریش

Maskan by Anwar Alaigi

پاپولر فکشن کا ایک اہم حصہ ماورائی اور غیر فطری مخلوقات کے متعلق لکھا گیا ہے۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد اس قسم کی کہانیوں اور قصوں میں دلچسپی رکھتی ہے۔ ایسی کہانیاں باقاعدہ لکھی جاتی ہیں، چھپتی ہیں اور قاری انہیں پڑھتے ہیں۔ آج بھی ہم ایک ایسی ہی کہانی لے کے آئے ہیں جسے اسی کیٹیگری میں رکھا جا سکتا ہے۔ یہ کہانی انوار علیگی کی لکھی ہوئی ہے اور اس کا عنوان ہے مسکن۔ مسکن ابتدائی طور پہ ہفتہ وار رسالے اخبارِ جہاں میں قسط وار شائع ہوا تھا اور بعد ازاں اس کو کتابی شکل میں شائع کیا گیا۔ Continue reading “156-مسکن از انوار علیگی”

Adventure, Book Review, Fiction, Inspirational, Pakistani literature, Romance, Suspence, Thriller

155- حالم ازنمرا احمد

حالم ازنمرا احمد

نام کتاب: حالم
مصنفہ: نمرا احمد
صنف: ناول، فکشن، رومان، ایڈونچر
سن اشاعت: 2019
قیمت حصہ اول:  1350 روپے
قیمت حصہ دوم:  1500 روپے
ناشر: علم و عرفان پبلشرز

Haalim by Nimra Ahmed

حالم، نمرا احمد کا لکھا تازہ ترین ناول ہے۔ کئی ماہ تک ڈائجسٹ میں قسط وار شائع ہونے کے بعد گزشتہ سال اس کو کتابی شکل میں بھی پیش کر دیا گیا ہے۔ حالم ایک طویل ناول ہے اس کے دو حصے ہیں، حالم حصہ اول اور حالم حصہ دوم۔ لفظ حالم کا مطلب ہے خواب دیکھنے والی۔ نمرا احمد کے ناولوں میں ایک کردار ہمیشہ چلبلی، نٹ کھٹ اور بہت کچھ کرنے کا عزم رکھنے والی لڑکی کا ہوتا ہے پھر چاہے وہ نمل کی حنین ہو یا قراقرم کا تاج محل کی پریشے، حالم کی تالیہ بھی مختلف نہیں ہے۔ ناول کا مرکزی کردار تالیہ مراد نامی ایک کان وومین* کا ہے یعنی پیشہ ور دھوکے باز۔ تالیہ اپنی ایک ساتھی کے ساتھ مل کے کان** کرتی ہے۔ اس پیشے میں ان کا موٹو یہ ہے کہ دوسرے کو دھوکہ اس طرح دو کہ اسے لگے کہ وہ اس کا اپنا خیال ہے نہ کہ کسی کا دھوکہ۔ تالیہ اپنے کان میں بہت کامیاب ہے اور اس نے اس دھوکہ دہی سے بہت زیادہ دولت بٹوری ہے۔ ناول کے ابتدائی حصے کو پڑھتے ساتھ ہی اس کی انسپیریشن سڈنی شیلڈن کے لکھے ناول اف ٹومارو کمز*** سے ملتی ہوئی محسوس ہوتی ہے جس کا مرکزی کردار بھی ایک کان وومین تھی جس نے اپنے کان سے بہت زیادہ کامیابی اور دولت حاصل کی تھی۔ سڈنی شیلڈن سے انسپیریشن ہمیں نمرا جی کے دوسرے ناولوں میں بھی ملتی ہے جیسا کہ ان کا لکھا ناول میرے خواب میرے جگنو۔ اس کی کہانی کا پلاٹ بھی سڈنی شیلڈن کے ایک ناول سے اٹھایا گیا ہے۔ Continue reading “155- حالم ازنمرا احمد”

Islam, Non-Fiction, Pakistani, Research

154-تعارف حضرت جبرائیل علیہ السلام از مولانا محمد صدیق ملتانی

 نام کتاب: تعارف حضرت جبرائیل علیہ السلام

مصنف: مولانا محمد صدیق ملتانی

صنف: اسلامی، معلوماتی، نان فکشن

صفحات: 352

اشاعت اول: 2011

ناشر: البغداد پرنٹرز فیصل آبادTaaruf Hazrat Jibraeel by Allama Siddique Multani

 بحیثیت مسلمان ملائکہ پہ یقین رکھنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ ہر مسلمان اقرار کرتا ہے کہ وہ ایمان لایا ہے اللہ پہ، اس کے فرشتوں پہ اور اس کی کتابوں پہ اور اس کے رسولوں پہ اور قیامت کے دن اور مرنے کے بعد پھر زندہ ہونے پہ اور تقدیر پہ کہ اس کی بھلائی اور برائی سب اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ہے۔ اسلام میں فرشتے آسمانوں پہ رہنے والی برگزیدہ اور بابرکت ایسی مخلوق ہے جو خطا سے پاک اور معصوم ہے۔ ان کی پیدائش انسانوں سے پہلے ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی تخلیق نور سے کی ہے۔ وہ اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے ہیں اور اسکی طرف سے عائد مختلف ذمہ داریوں پہ معمور ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا پیغام انسانوں تک پہنچانا انہی کے ذمے ہے۔ فرشتوں کی تعداد انسانوں سے بہت زیادہ ہے۔ اکثر روایات کے مطابق ان کی اصل تعداد کا علم صرف اللہ پاک کی ذات کو ہے۔ ان فرشتوں میں مشہور فرشتے چار ہیں جن کے اسمائے گرامی ہیں، جبرائیل، میکائیل، اسرافیل اور عزرائیل۔ حضرت جبرائل علیہ السلام تمام فرشتوں سے مقدم اور اہم ہیں۔ آج ہم انہی کے بارے میں لکھی گئی کتاب کا ذکر پیش کر رہے ہیں جس کا عنوان ہے تعارف حضرت جبرائیل علیہ السلام اور یہ مولانا محمد صدیق ملتانی صاحب نے تحریر کی ہے۔ مولانا صاحب نے اس کے علاوہ بھی کئی کتب لکھی ہیں جن میں چند کے عنوانات ہیں؛ خدا کی ہستی کے دلائل، کتاب التنویر، ستر ہزار فرشتے، حیات یوسف علیہ السلام اور دیگر۔ Continue reading “154-تعارف حضرت جبرائیل علیہ السلام از مولانا محمد صدیق ملتانی”

Book Review, Brazilian Literature, English, Fiction, Inspirational, international literature, Romance, Translation

153- The Zahir by Paulo Coelho

دی ظاہر از پاؤلو کوئیلہو

الظاہر مترجم نور الدین نور

نام کتاب: دی ظاہر

مصنف: پاؤلو کوئیلہو

نام ترجمہ: الظاہر

مترجم: نور الدین نور

صنف: ناول، فکشن، برازیلین ادب

سن اشاعت: 2005

اشاعت ترجمہ:2012

صفحات: 223

ناشر ترجمہ: سٹی بک پوائنٹ

The Zahir by Paulo Coelho

پاؤلو کوئیلہو موجودہ دور کے مشہور مصنف ہیں جنہیں اپنی لکھی کتاب الکیمسٹ سے دنیا بھر  میں شہرت حاصل ہوئی۔ آپ کا تعلق برازیل سے ہے۔ آپ کے قلم سے کئی ناول نکل چکے ہیں اور ان ناولوں کا  کئی زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے جس کی وجہ سے قارئین کی ایک بڑی تعداد تک آپ کا کام پہنچ سکا ہے۔ کتابستان میں ہم آپ کی کچھ کتب کا پہلے ذکر کر چکے ہیں اور ان شاء اللہ آگے بھی پیش کریں گے۔ آج ہم جس کتاب پہ بات کر رہے ہیں اس کا نام ہے ” دی ظاہر“ اور اس کا اردو ترجمہ الظاہر کے عنوان کے تحت کیا گیا ہے۔ یہ ایک ناول ہے کوئیلہو کے دیگر ناولوں کی طرح یہ ناول بھی بیسٹ سیلر رہا ہے۔ عنوان کے متعلق تعارف میں مترجم نور صاحب لکھتے ہیں؛

”ناول کے انگریزی نام کو برقرار رکھا گیا ہے۔ عربی زبان میں لفظ ”الظاہر“ کے معنی نمایاں، موجود اور مستقل توجہ حاصل کرنے والی شے یا شخص ہوتا ہے جو ایک بار نظر یا رابطے میں آ جائے تو وہ دھیرے دھیرے انسانی خیالات و حواس پہ اس طرح چھا جاتا ہے کہ کچھ اور یاد نہیں رہتا۔ اسی حالت کو جذب کی انتہا یا جنون کہا جا سکتا ہے“۔ Continue reading “153- The Zahir by Paulo Coelho”

Book Review, Fiction, Inspirational, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Urdu

152-الف از عمیرا احمد

گزشتہ صدی میں دنیا نے دو عالمی جنگیں دیکھیں جب انسانوں نے انسانوں کو اپنا دشمن سمجھ کے اسلحہ بارود کا بےدریغ استعمال کیا۔ جنگوں کے خاتمے کے بعد ہتھیاروں کی ایک ناختم ہونے والی دوڑ شروع ہو گئی۔ حکومتیں نئے سے نیا اور خطرناک سے خطرناک ہتھیار بنانے میں جٹ گئیں۔ صورتحال یہاں تک پہنچ گئی کہ ماہرین خبردار کرنے لگے کہ یہ ہتھیار دنیا کی مکمل تباہی کا باعث بن سکتے ہیں، انسانیت خود کو تباہ کر سکتی ہے۔ اس کے باوجود جنگی جنون ختم نہ ہوسکا۔ موجودہ صدی میں حالیہ چند مہینوں سے انسانیت کو ایک نئے دشمن کا سامنا ہے۔ یہ دشمن کسی ہتھیار سے ہلاک نہیں ہو سکتا۔ وہ تمام ہتھیار جو حکومتوں نے انسانوں کو مارنے کے لئے بنائے تھے اس نئے دشمن کے سامنے بےکار ہیں۔ اس وقت انسانیت ایک ایسی صورتحال سے گزر رہی ہے جس نے اس کے سامنے ایک مشترکہ دشمن لا کھڑا کیا ہے۔ اس مشترکہ دشمن نے انسانیت کو متحد کر دیا ہے اور اس کا نام کرونا وائرس ہے۔ اس نا نظر آنے والے وائرس کے خلاف جنگ میں دنیا کا ہر انسان شامل ہے۔ ہم سب اس ایک کشتی میں سوار ہیں جو کرونا وائرس کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔ اس کے علاوہ اور کوئی کشتی نہیں۔ انسانیت متحد ہے۔ ہم سب متحد ہیں۔ اس وائرس کے خلاف جنگ نے بتایا ہے کہ ہمیں ہتھیاروں کی ضرورت نہیں بلکہ انسانیت کی بقا انسانوں کے اتحاد میں ہے۔ اس بات کی ضرورت ہے کہ ہتھیاروں کی دوڑ اور جنگی جنون سے نکل کے انسانیت کی فلاح و بہبود کی دوڑ میں شریک ہوا جائے۔ ایک ایسی دنیا کی تشکیل دی جائے جہاں انسانیت اول ترجیح ہو اور انسان کو انسان کا دشمن نہ سمجھا جائے۔ اس کائنات میں اور بھی کئی مخلوقات ہیں جو ہمیں نقصان پہنچا سکتی ہیں جن میں سے یہ ایک نا نظر آنے والا کرونا وائرس بھی ہے۔

الف از عمیرا احمد

نام کتاب: الف
مصنفہ: عمیرا احمد
صنف: ناول
صفحات: 470
سن اشاعت: 2019
قیمت: 1200 روپے

Alif by Umera Ahmedعمیرا احمد موجودہ دور کی صف اول کی مصنفہ ہیں جن کی ایک بڑی فین فالوئنگ ہے۔آپ کے نام اور کام سے قارئین کی اکثریت واقف ہے۔ اگر کسی کو آپ کے لکھے ناول پڑھنے کا اتفاق نہ ہوا ہو تو بھی امکان ہے کہ اس نے آپ کے لکھے کسی ڈرامے کو ضرور دیکھا ہو گا۔ عمیرا احمد نےقلمی سفر کی ابتدا ڈائجسٹ میں قسط وار ناول لکھنے سے کی تھی جس کو لکھے بیس سال سے بھی زیادہ کا عرصہ بیت چکا ہے۔ اس دوران عمیرا کا قلم رکا نہیں ہے انہوں نے کئی ضخیم ناول لکھے ہیں اور ہر ناول ہاتھوں ہاتھ لیا گیا ہے۔  آپ کے مشہور ناولوں میں پیرِ کامل،من و سلویٰ،امر بیل، لا حاصل وغیرہ شامل ہیں۔ تاہم عمیرا احمد کئی مرتبہ تنقید کی زد میں بھی آئی ہیں۔ ان کے ناول پیرِ کامل نے جہاں ایک طرف کامیابی کے جھنڈے گاڑے وہیں کچھ قارئین کو براہ راست اس میں ایک مذہبی فرقے کو ملوث کرنا مناسب نہیں لگا۔ انہیں عمیرا کے خیالات میں شدت پسندی نظر آئی۔ شدت پسندی کی شکایت ان کے دیگر ناولوں کے متعلق بھی کی گئی ہے۔ عمیرا کی بُنی ہوئی کہانیوں کی خاص بات یہ ہے کہ وہ ایکسٹریمز کی باتیں کرتی ہیں۔ ان کے کردار اپنی زندگیوں میں ایک طرف انتہا کی پستیوں کو چھوتے ہیں اور دوسری طرف بلندی کی آخری حدوں کو۔ اس نیچائی سے اونچائی کے سفر کے دوران وہ انتہائی سخت تکلیفوں سے گزرتے ہیں جیسےامر بیل کا عمر جو ایک طرف انتہائی کرپٹ پولیس آفیسر تھا اور دوسری طرف علیزے کے لئے انتہائی مشفق اور مہربان۔ علیزے سے بےحد محبت کرنے کے باوجود وہ کبھی اس سے اپنی محبت کا اظہار نہیں کر سکا کیونکہ وہ اپنے کردار کی برائی اور کمزوریوں سے واقف تھا۔ عمیرا احمد کرداروں کی نفسیات اور الجھنیں بہت عمدگی سے پیش کرتی ہیں۔ وہ درمیانی رستہ اختیار نہیں کرتیں جہاں کردار انتہاؤں کے درمیان ڈولنے کی بجائے ایک کم الجھے اور نسبتاً کم تکلیف دہ رستوں سے گزریں۔ ان کے ہاں گرے شیڈ کیریکٹرز نہیں ہیں جو کسی کے لئے بیک وقت اچھے بھی ہوں اور برے بھی ہوں۔ ان کے کردار یا تو صفر ہیں یا پھر ایک۔ ایسا ان کے ہر ناول میں ہے۔ مطالعے کے دوران قارئین ان کرداروں کے ساتھ اونچائی اور پستی کا سفر طے کرتے ہیں، ان کے دکھ، درد اور کرب کو اتنی شدت سے محسوس کرتے ہیں کہ آب دیدہ ہو جاتے ہیں۔ آپ کے  کئی کرداروں نے مقبولیت کے ریکارڈ قائم کئے ہیں جیسے امامہ، سالار، خدیجہ نور وغیرہ جو لوگوں کو انسپائر کرتے ہیں۔ آپ کی تحریروں میں مذہبی رجحان واضح ہے۔ کئی لوگ آپ کو استاد کا درجہ دیتے ہیں جو اپنی تحریروں سے لوگوں کی رہنمائی کر رہی ہیں۔ عمیرا احمد ہمارے پسندیدہ مصنفین میں شامل ہیں۔ کتابستان میں ہم ان کے کئی ناولوں پہ مضامین پیش کر چکے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔ Continue reading “152-الف از عمیرا احمد”

Book Review, English, English literature, Fiction, international literature, Pakistani, Romance, Socio-reformal, Uncategorized

151- Home Fire by Kamila Shamsie

دنیا اس وقت ری سیٹ پوائنٹ پہ ہے۔ چند ہفتے پہلے دنیا بھر کی سرگرمیاں اور ترقی کی رفتار اپنی فل سپیڈ کے ساتھ جاری تھیں اور ہر دن ان میں اضافہ ہو رہا تھا۔ پھر اچانک اس تیز رفتار اور ترقی کے گھوڑے کی لگامیں کھچ گئیں۔ ایک وائرس نے ہر طرف خوف کا راج پھیلا دیا۔ ترقی کی رفتار رک گئی اور انسانوں کو اس وبا سے بچانا پہلی ترجیح ٹھہر گیا۔ ایسے خوف اور پریشانی کے لمحے انسانوں کو قریب لانے کا سبب بنتے ہیں۔ انہیں اپنی دشمنی، نفرت، مقابلے جیسے جذبات کو چھوڑ کر ایک بلند مقصد کی سمت یکجا کرتے ہیں۔ دنیا اس وقت ایسے ہی ایک لمحے سے گزر رہی ہے جب وہ اپنے تمام اختلافات بھلا کے ایک مشترکہ دشمن کے ساتھ برسرپیکار ہے۔ معاشی ترقی، منافع جات، ہتھیاروں کی دوڑ سب اس وقت بےمعنی ہو کے رہ گئے ہیں۔ اگر کچھ معنی رکھتا ہے تو وہ انسانیت کو اس وبا سے بچانا ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں اس وبا پہ فتح دے اور انسانیت کا کم سے کم نقصان ہو۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ کرونا وائرس کے بعد کی دنیا موجودہ دنیا سے بہت مختلف ہو گی۔ ہمارا بھی یہی خیال ہے کہ پوسٹ کرونا وائرس کی دنیا بہت محبت کرنے والی ہوگی اور انسانیت کے اجتماعی مفاد کی سمت میں کام کرے گی۔ آمین

Home Fire by Kamila Shamsie

نام کتاب: ہوم فائر
مصنفہ: کمیلا شمسی
زبان: انگریزی
صنف: ناول، فکشن
سن اشاعت: 2017
صفحات: 264

Home fire by Kamila Shamsieکمیلا شمسی برطانوی پاکستانی مصنفہ ہیں۔ آپ ایک پڑھے لکھے گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں۔ آپ کی والدہ صحافت کے شعبے سے تعلق رکھتی تھیں۔ آپ کی خالہ اور نانی بھی لکھنے کے شعبے سے وابستہ تھیں۔ کمیلا اب تک سات ناول لکھ چکی ہیں جن کے لئے انہیں کئی ملکی اور غیر ملکی ایوارڈز مل چکے ہیں۔ انہیں کئی مشہور ایوارڈز کے لئے شارٹ لسٹ بھی کیا گیا۔ ہوم فائر آپ کا ساتواں ناول ہے۔ اس ناول کے لئے آپ کو وومینز پرائز فار فکشن کا ایوارڈ دیا گیا۔ اس ناول کو مین بکر پرائز کے لئے بھی نامینیٹ کیا گیا۔ دنیا بھر کے ناقدین اور شائقین نے اس ناول کے لئے مثبت ریویوز دئے ہیں۔ ہمیں خوشی ہے کہ کتابستان میں ہمارا آج کا موضوع کمیلا شمسی کا لکھا ہوا یہی ناول ہے، ہوم فائر۔ Continue reading “151- Home Fire by Kamila Shamsie”

Book Review, Non-Fiction, Pakistani, Urdu

150-شہاب نامہ از قدرت اللہ شہاب

کورونا وائرس ایک عالمی وبا کے طور پہ دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے۔ آئیے مل کے دعا کریں کہ اللہ پاک تمام انسانوں بلا تخصیص مذہب، بلا تخصیص قومیت ، بلا تخصیص رنگ و نسل اس وبائی مرض سے محفوظ رکھے۔ جو لوگ اس مرض کا شکار ہو گئے ہیں ان کو اس مرض سے مکمل شفا عطا فرمائے۔ آمین۔ اس مشکل وقت میں تمام انسانیت کو ایک ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ ہم ان ڈاکٹروں، نرسوں اور میڈیکل اسٹاف کے شکر گزار ہیں جو اس مشکل وقت میں اپنی پروا کئے بغیر مریضوں کی دیکھ بھال میں مصروف ہیں۔ اللہ پاک انہیں ہمت اور حوصلہ عطا فرمائے اور ان کی کاوشوں کو کامیابی سے دوچار کرے۔

آمین۔

شہاب نامہ از قدرت اللہ شہاب

نام کتاب: شہاب نامہ

مصنف: قدرت اللہ شہاب

صنف: سونح حیات، آپ بیتی

صفحات:893

ناشر: سروسز بک کلب سنگ میل پبلی کیشنز

ISBN: 969-35-0025-3

Shahab Nama by Qudrat Ullah Shahabکتابستان میں آج  بہت خوشی کا دن ہے آج اس بلاگ پہ ہم 150 ویں کتاب پہ مضمون پیش کر رہے ہیں۔ کتابستان کا یہ ایک طویل سفر  ہے جو سالوں پہ محیط ہےاور اب بھی جاری و ساری ہے۔ اس سفر کے دوران ہم نے مختلف النوع موضوعات کی کتابوں پہ مضامین پیش کئے ہیں۔ جن میں اسلامی کتب، تحقیقی کتب، معلوماتی کتب، فکشن، نان فکشن سمیت پاکستانی اور بین الاقوامی ادب سے انتخاب شامل رہا ہے۔ ہماری کاوش رہی ہے کہ یہ  مضامین عام فہم ہوں اور قاری کی کتاب میں دلچسپی پیدا کریں۔ اس دوران ہمیں اس بات کا ادراک ہوا ہے کہ عمومی تاثر کے برعکس پاکستان میں کتابوں پہ کام ہو رہا ہے۔ نئی کتابیں لکھی جا رہی ہیں، ناشر کتب شائع کر رہے ہیں، غیر ملکی ذبان میں لکھے گئے ادب کے تراجم ہو رہے ہیں، کتابوں کے موضوعات میں تنوع ہے اور لوگ کتابیں پڑھ رہے ہیں۔ موجودہ دور میں کتابوں کی قیمت سینکڑوں روپے سے لے کر ہزاروں میں ہو سکتی ہے۔ ایسا کتاب کے معیار اور ضخامت کے مطابق ہو سکتا ہے۔ گرچہ کتابوں کے کاروبار میں  اتنا منافع نہیں جتنا کہ کپڑوں، جوتوں یا جیولری کے کاروبار میں ہو سکتا ہےلیکن یہ سمجھنا بھی درست نہیں کہ اس سمت میں کام بالکل ہی نہیں ہو رہا۔ صورتحال اتنی مایوس کن نہیں جتنی سمجھ لی جاتی ہے۔ اس بات کا ایک ثبوت کتابستان بھی ہے جہاں نہ صرف مشہور ترین کتب کو پیش کیا گیا ہے بلکہ نئی شائع ہونے والی کتب کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں کتابستان کے قارئین کا کردار بھی اہم ہے۔ ہمارے قارئین کی موجودگی ہماری ہمت بڑھانے کا سبب بنتی ہے۔ وہ تمام افراد جو اس بلاگ پہ باقاعدگی سے آتے ہیں یا کسی تلاش کے نتیجے میں یہاں تک پہنچتے ہیں ہمارے لئے اہم ہیں۔ ہم سب کی خوشیوں کے لئے دعاگو ہیں اور امید کرتے ہیں کہ کتابستان کا یہ سفر جاری و ساری رہے گا اور آپ ہمارے ہم سفر رہیں گے۔ Continue reading “150-شہاب نامہ از قدرت اللہ شہاب”

Archaeology, Book Review, Evolution, Non-Fiction, Pakistani, Religion, Research, Urdu

149-سندھ ارتقاء کا گھر از شاہد علی صوف ابڑو

اس سے پیشتر کہ آج کی کتاب پہ بات شروع کی جائے ہم بات کرنا چاہتے ہیں اس عالمی وبا کے متعلق جس سے آج دنیا کے بیشتر ممالک دوچار ہیں۔ یہ وہ نظر نہ آنے والا وائرس ہے جس کو کورونا وائرس کہا جا رہا ہے۔ اس وائرس نے اپنی ہلاکت خیزی کا آغاز چین سے کیا تھا اور اب یہ دنیا کے زیادہ تر ممالک میں پھیل چکا ہے۔ یہ وائرس نظام تنفس کو نقصان پہنچاتا ہے اور اس سے بچاؤ کی ویکسین ابھی تک دستیاب نہیں ہے۔ ایسے میں احتیاط ہی اس وائرس سے بچاؤ کا واحد ذریعہ ہے۔ یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان کو منتقل ہوجاتا ہے اور یوں یہ آگے سے آگے پھیلتا جاتا ہے۔ ماہرین اس وائرس سے بچاؤ کے لئے سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کا کہہ رہے ہیں، نیز بار بار ہاتھ دھونا، چہرے پہ ماسک استعمال کرنا بھی حفاظتی تدابیر میں شامل ہیں۔ ہماری کتابستان کے قارئین سے اتنی ہی درخواست ہے کہ یہ عالمی وبا ہے، یہ کسی دوسرے شخص کا مسئلہ نہیں، یہ ہم سب کا مسئلہ ہے۔ ہمیں اجتماعی طور پہ احتیاط کو اپنانا ہوگا۔ ایسا نہیں ہے کہ یہ سوچا جائے کہ ہم تو بچ جائیں گے باقی سب اپنے آپ کو خود بچائیں۔ ہمیں سب کو مل کر ایک دوسرے کو بچانا ہے اور خود کو بھی۔ احتیاطی تدابیر اپنائیں اور اپنے پیاروں کو بھی انہیں اپنانے کے لئے قائل کریں۔

Sindh a Seat of Evolution

imagesنام کتاب: سندھ ارتقاء کا گھر

مصنف: شاہد علی صوف ابڑو

مترجم: جاموٹ حاجی خان چاچڑ سندھی

صنف: نان فکشن، تاریخی، آرکیالوجی، مذہب

صفحات: 142 قیمت:300 روپے

سن اشاعت:2018

ناشر: بک ٹائم، کراچی

سندھی بڑی خوبصورت زبان ہے اور اس زبان کے بولنے والے بہت پیارے اور محبت کرنے والے لوگ ہوتے ہیں۔ آج کتابستان میں ہم جس کتاب کی بات کریں گے وہ ابتدائی طور پہ سندھی زبان میں تحریر کی گئی تھی جس کے تحریر کرنے والے مصنف شاہد علی صوف ابڑو ہیں۔ اس کتاب کا اردو ترجمہ جاموٹ حاجی خان چاچڑ سندھی نے کیا ہے۔ سرزمین سندھ پاکستان کا ایک صوبہ ہے جو دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے اسی مناسبت سے اس صوبے کا نام سندھ رکھا گیا ہے۔ یہ ایک میدانی علاقہ ہے جس کی سرحدیں ایک طرف ہندوستان سے ملتی ہیں اور ایک طرف بحیرہء عرب سے۔ ایک سمت بلوچستان کا صوبہ ہے اور ایک سائڈ پنجاب سے متصل ہے۔ کتاب کے عنوان سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کا موضوع ارتقائی عمل سے متعلق ہے اور ساتھ ہی یہ عمل سندھ کے حوالے سے پیش کیا گیا ہے۔ کتاب کا سرورق بھی کم و بیش یہی معلومات دیتا ہے جس کے نصف حصے میں ارتقائی عمل کو واضح کرتی تصویر موجود ہے جو بندر سے انسان بننے تک کے مختلف مراحل پہ مبنی ہے اور سرورق کا دوسرا نصف حصہ موہنجوڈرو کے آثار قدیمہ کی تصویر ہے۔ Continue reading “149-سندھ ارتقاء کا گھر از شاہد علی صوف ابڑو”

Adventure, Book Review, Fiction, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Urdu

148-قراقرم کا تاج محل از نمرا احمد

نام کتاب: قراقرم کا تاج محل
مصنفہ: نمرا احمد
صنف: ناول، رومانوی، پاپولر فکشن
صفحات: 208
قیمت:700 روپے
ناشر:علم و عرفان پبلشرز
Karakrm-ka-Taj-Mahal-By-Nimra-Ahmedقراقرم کا تاج محل نمرہ احمد کا لکھا ناول ہے جو ابتدائی طور پہ ڈائجسٹ کے لئے لکھا گیا تھا اور بعد ازاں کتابی شکل میں پیش کیا گیا۔ یہ نمرہ احمد کا کتابی شکل میں چھپنے والا پہلا ناول ہے جو 2013 میں شائع کیا گیا۔ نمرہ احمد جی کے رائٹنگ اسٹائل کے بارے میں ہم تفصیلی گفتگو یہاں کر چکے ہیں۔ دیباچے میں نمرہ جی کہتی ہیں؛
”نوآموز لکھاریوں کے لئے، خواہ وہ کتنا ہی اچھا یا برا کیوں نہ لکھیں، اپنی جگہ بنانا آسان اور آرام دہ کام کبھی نہیں ہوتا، نہ ہی یہ جگہ لکھاری فوراً بنا سکتا ہے۔ پہچان بنانے میں وقت لگتا ہے۔ نئے رائٹر کو تسلیم کرنا قارئین کے لئے آسان نہیں ہوتا۔ جب بھی کوئی نیا نیا لکھنا شروع کرتا ہے، تمام قارئین مل کر اس کو اس کام سے باز رکھنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے جس بھی اچھے رائٹر کو پڑھ رکھا ہوتا ہے، وہ نئے رائٹر کا کام اس سے نقل شدہ، چوری شدہ، چھاپہ شدہ ثابت کرنے کے لئے ہر ممکن تگ و دو کرتے ہیں۔ دنیا کبھی بھی نئے رائٹر کی کہانی کو اوریجنل تسلیم نہیں کرتی۔ وہ ایک ایک سطر، ایک ایک مکالمے کا کنارہ کسی تجربہ کار لکھاری کی تحریر سے جوڑنے کی سعی میں لگی رہتی ہے۔“
Continue reading “148-قراقرم کا تاج محل از نمرا احمد”

Book Review, Fiction, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Urdu

147-سانس ساکن تھی از نمرا احمد

نام کتاب: سانس ساکن تھی

مصنفہ: نمرا احمد

صنف: ناول، اردو، پاکستانی ادب

صفحات: 248

ناشر: علم و عرفان پبلی کیشنز

Saans sakin the by Nimra Ahmedسانس ساکن تھی، نمرا احمد صاحبہ کا تحریر کردہ ناول ہے۔ نمرا جی کے رائٹنگ اسٹائل پہ ہم پہلے ہی تفصیلی گفتگو کر چکے ہیں جسے یہاں ملاحظہ کیا جا سکتا ہے۔ سانس ساکن تھی، نمرا جی کے ابتدائی دور کا ناول ہے جس کے بارے میں وہ پیش لفظ میں لکھتی ہیں؛

”سانس ساکن تھی“ کہانی میری ان تحریروں میں سے ایک ہے جب میں نے لکھنا شروع کیا۔ اس تحریر کی اشاعت سے مجھے حوصلہ ملا اور مزید لکھنے کی خواہش پیدا ہوئی۔ یقیناً آپ کو اس کہانی میں بہت سی غلطیاں اور خامیاں نظر آئیں گی۔ مگر اس کے باوجود بہت سے لوگوں نے میری اس تحریر کو بہت پسند فرمایا اور اللہ تعالیٰ نے مجھے اردو پاپولر فکشن میں ایک مقام عطا کیا۔ میں خواتین ڈائجسٹ کی ایڈیٹر امت الصبور کی بےحد مشکور ہوں جنہوں نے میری تحریر کو اپنے ڈائجسٹ میں جگہ دے کر میری حوصلہ افزائی کی“۔ Continue reading “147-سانس ساکن تھی از نمرا احمد”

Book Review, Classic, Fiction, Pakistani, Pakistani literature, Urdu

146-خالی پنجرہ از انتظار حسین

نام کتاب: خالی پنجرہ
مصنف: انتظار حسین
صنف: افسانے، اردو ادب، پاکستانی ادب، کلاسک اردو ادب
صفحات: 141
قیمت: 500 روپے
ناشر: سنگ میل پبلی کیشنز
ISBN-10: 969-35-2143-96

ISBN-13: 978-969-35-2143-6

Khali Pinjra by Intezar Hussainانتظار حسین صفِ اول کے پاکستانی مصنف ہیں۔ آپ کے لکھے ہوئے افسانے، ناول، سفرنامے اور دیگر کام، اردو زبان میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ آپ کا کام اپنے ہم عصروں سے بہت مختلف اور انوکھا ہے جو نقادوں اور قارئین دونوں سے ہی شرفِ قبولیت حاصل کر چکا ہے۔ آپ کے کام کا انگریزی ذبان میں ترجمہ بھی ہو چکا ہے سن 2013 میں آپ کو بکر پرائز کے لئے نامزد بھی کیا گیا تھا۔ یہ آپ کے کام کی اہمیت کا بین الاقوامی سطح پہ اعتراف ہے۔ آپ کو حکومت پاکستان کی طرف سے تمغہ امتیاز سے بھی نوازا جا چکا ہے۔ ہمیں یہاں یہ بتاتے ہوئے انتہائی افسوس ہو رہا ہے کہ سن 2016 میں انتظار حسین صاحب ہمارا ساتھ چھوڑ کے دوسرے جہاں کی طرف چلے گئے۔ دعا ہے کہ اللہ پاک ان کی مغفرت فرمائے اور ان کے لئے اگلے جہانوں کی منزلیں آسان فرمائے۔ آمین۔ آپ کے جانے سے اردو دنیا ایک اہم لکھاری سے محروم ہو گئی ہے۔ آپ کے جداگانہ کام کی وجہ سے اردو ادب میں آپ کی الگ جگہ ہے، اس جگہ کو بھرنا اور آپ کے پائے کا کام پیش کرنا کسی بھی دوسرے مصنف کے لئے بہت مشکل ہے۔ آپ کی تحریروں کی خاص بات ان کا دیو مالائی انداز، پرانے زمانے کی فضا اور قدیم زمانے سے چلی آ رہی مذہبی اور دیگر روایات کو یکجا کرکے پیش کرنا ہے۔ قدیم روایات چاہے کسی آسمانی صحیفے میں بیان کئی گئی ہوں، یا توریت یا بائیبل میں ان کا ذکر ہو، قرآنی قصہ ہو یا پھر مہابھارت میں بیان کیا گیا ہو، انتظار حسین صاحب کی گرفت ان تمام روایات اور قصوں پہ مضبوط ہے۔ وہ اپنے افسانوں میں بنا ناصح بنے کے ان روایتوں کو اپنے اسلوب میں پیش کرتے ہیں جو ناصرف اپنے آپ میں منفرد   پیش کش ہے بلکہ دلچسپ بھی ہے۔ یہ روایات بےحد پرانی ہونے کے باعث موجودہ دور کی مصروف زندگی میں کہیں بہت پیچھے رہ گئی ہیں۔ تاہم انتظار حسین ان روایات کے گرد طاری زمانوں کی گرد جھاڑ کے اسے دورِ جدید کے قاری کے سامنے اس طرح پیش کرتے ہیں کہ وہ ان کے سحر میں کھو جاتا ہے۔ اگر ان پرانی روایتوں سے قاری کی آگاہی ہو تو ان افسانوں کا لطف دو چند ہو جاتا ہے۔ Continue reading “146-خالی پنجرہ از انتظار حسین”

Book Review, Islam, Non-Fiction, Pakistani, Religion, Urdu

145-کالی شا کتاب از غلام محی الدین

قلبی وارداتوں پہ مبنی منفرد رپورتاژ

نام کتاب: کالی شا کتاب
مصنف: غلام محی الدین
صنف: نان فکشن، سفرنامہ
صفحات: 136
قیمت: 80 روپے
ناشر: نیشنل بک فاؤنڈیشن
اشاعت اول: 2015

ISBN13-978-969-37-0850-9

Kali Sha Kitab by Ghulam Mohi-ud-Dinعمرہ ہو یا حج، یہ ایسی سعادتیں ہیں جو خوش نصیبوں کو مقدر ہوتی ہیں۔ خانہ کعبہ کی زیارت اور طواف کی خوشی جس مسلمان کو نصیب ہو جائے اس  کی دنیا بدل جاتی ہے۔آج کی زیر نظر کتاب کالی شا کتاب بھی ایسی ہی ایک سعادت کا احوال ہے۔ جس کا عنوان تو مصنف نے کالی شا کتاب رکھا ہے مگر ساتھ ہی وضاحت بھی لکھی ہے کہ یہ قلبی وارداتوں پہ مبنی ہے۔ کتاب کا عنوان  متاثر کن ہے جو  توجہ اپنی طرف کھینچتا ہے اور یہ سوچنے پہ مجبور کرتا ہے کہ آخر ”کالی شا“ کا مطلب کیا ہے۔ کتاب کا سرورق بھی کالے رنگ کا ہے جو عنوان کی مناسبت سے ہے۔ ممتاز مفتی کے کالے کوٹھے، اور بابا یحییٰ خان کی پیا رنگ کالا کے بعد یہ کتاب اسی قبیل کی محسوس ہوتی ہے۔  کتاب کے اختتام پہ جاوید چودھری صاحب کے تاثرات درج ہیں جن میں آپ نے مصنف کو ایک ”بابا“ قرار دیا ہے، وہی بابا جس کا ذکر اشفاق احمد صاحب مرحوم کی گفتگو میں جگہ جگہ ملتا تھا۔ جاوید چودھری صاحب کے اس کتاب کے بارے میں الفاظ ہیں؛
”کتاب پڑھتے ہوئے یوں لگا کہ مکے کے کبوتروں کی بچی ہوئی چگ اب کسی کی جیب میں نہیں بلکہ اس کتاب کے ہر صفحے پر دانا دانا بکھر چکی ہے۔ اب یہ قاری پہ منحصر ہے کہ وہ کس صفحے کی کس سطر سے دانا اٹھاتا ہے اور برکات سمیٹتا ہے“۔
Continue reading “145-کالی شا کتاب از غلام محی الدین”

Book Review, Classic, Fiction, Pakistani, Pakistani literature, Socio-reformal, Urdu

144- خوبصورت از بشریٰ رحمٰن

تاثرات و تبصرہ

نام کتاب: خوبصورت
مصنفہ بشریٰ رحمٰن
صنف: ناول، اردو ادب، کلاسک
بشریٰ رحمٰن صاحبہ کے لکھے ناول خوبصورت کا موضوع بد صورتی ہے۔ مختلف مصنفین کے کام کے مطالعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کئی مصنفین نے بطور خاص بد صورتی کو اپنا موضوع بنایا ہے۔ Khoobsorat by Bushra Rehmanانسان فطرتاً حسن پرست واقع ہوا ہے۔ ایسے میں اس حسن پرست دنیا میں جو لوگ بدصورت سمجھے جاتے ہیں، ان کی زندگی کس طرح متاثر ہوتی ہے وہ اپنی معمولات کس طرح انجام دیتے ہیں اور ان کے رویوں میں کس طرح توڑ پھوڑ ہوتی ہے، کئی مصنفین نے اس موضوع پر قلم آزمائی کی ہے کتابستان کے گذشتہ اوراق میں ہم ایسی کتب کا ذکر کر چکے ہیں جن کے بارے میں یہاں اور یہاں پڑھا جا سکتا ہے۔ ان کتب کے مطالعے سے علم ہوتا ہے کہ بدصورت لوگ عموماً دل کے اچھے ہوتے ہیں، نیزان کے اردگرد کے لوگ اور رشتے ان کے ساتھ کیسا سلوک روا رکھتے ہیں، اور ان کے حساس اور خوبصورت دل کس طرح اس خوبصورت دنیا کی بدصورتی کا سامنا کرتے ہیں۔ ان ناولوں کے پلاٹ گویا روایتی ہی ہوتے ہیں لیکن جو بات انہیں خاص بناتی ہے وہ ان کے غیر روایتی اہم کردار ہیں جو خوبصورتی کے کسی بھی معیار پہ پورے نہیں اترتے۔ خوبصورت بھی ایک ایسا ہی ناول ہے جس کا مرکزی مرد کردار بدصورت ہے اور اس کی بیوی اسی بات سے خائف ہے۔
Continue reading “144- خوبصورت از بشریٰ رحمٰن”

Book Review, Non-Fiction, Pakistani, Urdu

143-زلزلے ، زخم اور زندگی از ڈاکٹر آصف محمود جاہ

پاکستان میں 1935 سے 2015 تک آنے والے بڑے زلزلے اور عزم و ایثار کی ولولہ خیز سچی داستانیں

نام کتاب: زلزلے، زخم اور زندگی
مصنف: ڈاکٹر آصف محمود جاہ (ستارۂ امتیاز)

صنف: نان فکشن، مضامین

قیمت:230 روپے

صفحات: 357

سن اشاعت: جنوری 2018
ناشر: نیشنل بک فاؤنڈیشن، اسلام آباد

ISBN: 978-969-37-1034-2

Zalazaley, Zakham aur Zindagi by Asif Mahmood Jahپاکستان کی تاریخ میں 8 اکتوبر 2005 وہ دن ہے جب زمین تھر تھرا اٹھی تھی۔ زلزلے کے جھٹکوں نے کشمیر اور بالاکوٹ کے علاقوں میں تباہی پھیر دی تھی۔یہ تباہی اتنی شدت کی تھی اور نقصان اتنا زیادہ تھا کہ ان کو رپورٹ کرتے ہوئے ٹی وی کے نیوز کاسٹرز کی آوازیں کانپ رہی تھیں۔ گو کہ زلزلے کا مرکز کشمیر اور بالاکوٹ کے علاقے تھے لیکن اس کی شدت سے تمام پاکستانیوں کے دل لزر اٹھے تھے اور وہ فوری مدد کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ پاکستانی چاہے بیرون ملک مقیم تھے یا  اندرون ملک، ہر جگہ سے مدد کے لئے آگے آئے تھے۔ زلزلہ زدگان کے لئے خوراک، ضروریات کا سامان، دوائیں اور جس بھی طرح سے مدد ممکن تھی، اس سے کوئی پاکستانی پیچھے نہیں ہٹا تھا۔ یہ موقع گو تکلیف دہ تھا لیکن پوری پاکستانی قوم نے اکھٹے ہو کے اس مشکل کا مقابلہ کیا تھا۔ ٹی وی پہ کمنٹیٹرز یہ کہتے پائے گئے کہ قوم میں 1965 کا جذبہ نظر آ رہا ہے۔

(ایک سائیڈ نوٹ کے طور پہ ہم یہاں یہ کہنا چاہتے ہیں کہ پاکستان کی حالیہ تاریخ میں ایسے کچھ موقع آئے ہیں جب پاکستانی قوم کسی قدرتی یا غیر قدرتی وجہ کے سبب شدید صدمے، دکھ یا تباہی کے مرحلےسے گزری ہے۔ تاہم ان مواقع نے ہمارا بطور قوم مورال پست کرنے کی بجائے ہمارے اندر نئی روح پھونکنے کا کام کیا ہے، پوری قوم کو ایک نقطے پہ اکھٹا کیا ہے، ان تکلیفوں اور مشکلوں کو قوم کے ہر شخص نے محسوس کیا ہے۔ بڑی بڑی تقریریں، رہنما، اور دانشوروں کی بحثیں قوم کو یکجائی کے اس مقام پہ نہیں لے جا سکیں جہاں مشترکہ درد اور دکھ لے گئے۔ ان واقعات نے ہماری کمر توڑنے کی بجائے اس بھٹی کا کام کیا ہے جس نے پاکستانی قوم کو کندن کی طرح پکا دیا ہے۔ پاکستانی قوم ان تمام تجربوں سے گزرنے کے بعد سمجھداری، میچیوریٹی اور یکجایت کے جس مقام پہ ہے دنیا کی زیادہ تر اقوام اس سے کہیں پیچھے ہیں۔) Continue reading “143-زلزلے ، زخم اور زندگی از ڈاکٹر آصف محمود جاہ”

Book Review, Classic, English, English literature, Fiction, Horror, international literature, Romance, Supernatural, Translation

142- Dracula by Bram Stoker

ڈراکیولا از مظہر الحق علوی (ترجمہ)۔

نام کتاب: ڈریکولا

مصنف: بریم اسٹوکر

نام ترجمہ: ڈراکیولا

مترجم: مظہر الحق علوی

صنف: ناول، خوفناک ناول، انگریزی ادب، کلاسک ادب

ناشر: علم و عرفان پبلشرز

Dracula by Bram Stokerخوفناک کہانیاں، خون آشام روحیں، اور دیگر ڈراؤنے قصے اور کہانیاں ہم سب نے اپنے بچپن میں پڑھی ہوں گی۔ انہی مختلف خوفناک کہانیوں اور کرداروں کے درمیان ڈریکولا نامی کردار بھی شامل ہے جس کی کئی کہانیاں ہم بچپن میں ہی پڑھ لیتے ہیں۔ ڈریکولا ایک ایسی روح تھی جو زندہ انسانوں کا خون پیتی تھی ۔ جس انسان کا وہ خون پیتی وہ خون کی کمی کی وجہ سے موت کا شکار ہو جاتا  اور مرنے کے بعد وہ بھی انسانوں کا خون پینے لگ جاتا۔ ڈریکولا ایک مشہور کردار ہے اور کئی مصنفین نے اس کردار کے گرد گھومتی کہانیاں لکھی ہیں یہ کہانیاں ہر ذبان کے ادب میں موجود ہیں۔ تاہم یہ کردار اصل میں آئرش مصنف بریم اسٹوکر کی تخلیق ہے۔ ان کا لکھا ناول جس میں اس خون آشام روح کے کردار کو پیش کیا گیا ہے، کا عنوان بھی ڈریکولا ہی ہے۔ یہ ناول 1897 میں لکھا گیا تھا اور بریم اسٹوکر کی وجہ شہرت بھی یہی ناول ہے۔ ڈریکولا کی عوامی مقبولیت کے باعث کئی مصنفین نے اس کردار کو لے کر اپنی اپنی تخلیقات پیش کی ہیں جیسا کہ ہم نے ذکر کیا کہ بچے بچپن میں ہی ڈریکولا کی کئی کہانیاں پڑھ لیتے ہیں۔ تاہم ہر مصنف کی تخلیقی صلاحیت دوسرے سے مختلف ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ جب ہم نے بریم اسٹوکر کے لکھے ڈریکولا ناول کا اردو ترجمہ پڑھا تو ہمیں اندازہ ہوا کہ ڈریکولا کے بارے میں کئی کہانیاں پڑھنے کے باوجود جو مزا اور لطف اس کے اصلی تخلیق کار کے تخیل کو پڑھنے میں ہے وہ کسی اور میں نہیں۔ دوسرے الفاظ میں اصل، اصل ہی ہوتا ہے۔ ہم اس ضمن میں مظہر الحق علوی صاحب کے شکر گزار ہیں کہ ان کے توسط سے اصل ناول کا ترجمہ اردو ذبان کے قارئین تک پہنچا۔ Continue reading “142- Dracula by Bram Stoker”

Book Review, Islam, Non-Fiction, Religion, Research, Translation

141- قرآن آخری معجزہ از احمد دیدات

quran-aakhari-mojza-by-ahmed-deedat”اس پر انیس تعینات ہیں۔“

اوپر بیان کی گئی سطر، قرآن مجید فرقان حمید کے انتیسویں (29) پارے کی سورۃ المدثر کی تیسویں (30) آیت کا ترجمہ ہے۔ یہی لائن، زیر گفتگو کتاب، قرآن آخری معجزہ، کے پانچویں باب کا عنوان بھی ہے۔ یہی لائن اس کتاب کا مرکزی موضوع ہے یعنی اس بات کی وضاحت کی جائے کہ قرآن پاک کی آیت میں بیان کئے گئے لفظ انیس سے کیا مراد ہے، ”یہ انیس کیا ہے؟ Continue reading “141- قرآن آخری معجزہ از احمد دیدات”

Book Review, Fiction, Islam, Pakistani, Pakistani literature, Romance, Suspence, Thriller, Urdu

140- نمل از نمرا احمد

تبصرہ

موجودہ دور میں خواتین مصنفات کی ایک بڑی تعداد سامنے آئی ہے۔ ان میں کچھ اپنے قارئین میں دیگر کی نسبت زیادہ مقبول ہیں اور ان کے لکھے ناول اور افسانے عمومی مقبولیت حاصل کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک مصنفہ نمرا احمد ہیں، جو خواتین کے لئے چھپنے والے ماہانہ رسالوں کی جانی مانی لکھاری ہیں۔ آپ کے کریڈٹ پہ کئی طویل ناول موجود ہیں جن میں حالم، نمل، مصحف، سانس ساکن تھی، جنت کے پتے وغیرہ شامل ہیں۔ بک اسٹورز پہ آپ کے ناول بالکل سامنے سجائے جاتے ہیں اور ہاتھوں ہاتھ فروخت ہو جاتے ہیں۔

image.jpegنمرہ جی کی مقبولیت یقیناً ان کے منفرد کام کی وجہ سے ہے۔ آپ کی ہیروئن روتی ہوئی ایسی مظلوم حسینہ نہیں ہوتی جو یا تو سوتیلے خاندان کے ظلم و ستم کا شکار ہوتی ہے یا پھر ظالم ساس یا شوہر کے ہتھے چڑھی ہوتی ہے۔ آپ کے ناولوں میں پایا جانے والا ماحول روایتی ماحول سے مختلف ہے جہاں ہیروئن پڑھی لکھی ہونے کے ساتھ ساتھ باہمت اور سمجھدار ہوتی ہے اور خود سے فیصلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ خوش آئند بات ہے۔ روایتی ناولوں کی بھیڑ چال میں ایسے ناول تازہ ہوا کے جھونکے کی طرح محسوس ہوتے ہیں جو قاری کو نئی دنیا اور نئے کرداروں سے روشناس کراتے ہیں۔ Continue reading “140- نمل از نمرا احمد”

Fiction, History, Pakistani, Urdu

139- رضیہ سلطانہ از خان آصف

تاثراتی مضمون

ہندوستان اور پاکستان دونوں کے تخیلیق کاروں نے اپنی تخلیقات کا موضوع رضیہ سلطان کی زندگی کو بنایا ہے۔ ان کی زندگی کی داستان قلم بند بھی کی گئی ہے اور کیمرے کی نظر سے پیش بھی کی گئی ہے۔ پاکستان میں خان آصف نے آپ کی زندگی کو ایک ناول کی شکل میں پیش کیا ہے۔ یہ ناول1993 میں ہفتہ وار میگزین اخبار جہاں میں قسط وار شائع ہوتا رہا ہے جسے بعد ازاں آپ کی صاحبزادی اسماء خان آصف نے کتابی شکل میں شائع کروایا ہے۔ کتابستان کے گزشتہ صفحوں میں ہم نے خاں آصف کی دیگر کتب کا بھی تزکرہ کیا ہے جن کی تفصیلات اس مضمون کے آخر میں مل سکتی ہیں۔

Razia Sultan by Khan Asifسلطانہ رضیہ، رضیہ سلطانہ یا پھر رضیہ سلطان اسلامی اور خصوصاً برِصغیر پاک و ہند کی تاریخ کا ایک اہم نام ہے۔ آپ ترک نسل سےتھیں اور بادشاہ شمس الدین التمش کی صاحبزادی تھیں۔ آپ وہ واحد خاتون ہیں جنہیں سلطنتِ دہلی کی حکمرانی کا اعزاز حاصل ہے۔ آپ تاریخ کی ان چند بہادر اور باہمت خواتین میں شامل ہیں جنہوں نے ایک بڑی سلطنت پہ حکومت کی اور اسی وجہ سے “سلطان“ کہلائیں۔ رضیہ سلطان کو نہ صرف تخت دہلی کی واحد اور پہلی خاتون حکمران ہونے کا اعزاز حاصل ہے بلکہ آپ کی زندگی میں کئی فلمسسازوں، ڈرامہ نگاروں اور مصنفین کی دلچسپی رہی ہے جنہوں نے حقیقت اور فسانے کو ملا کے کئی شاہکار تخلیق کئے ہیں۔

Continue reading “139- رضیہ سلطانہ از خان آصف”