Fiction, Pakistani, Urdu

081- ماہنامہ خواتین ڈائجسٹ

ماہنامہ خواتین ڈائجسٹ

ناشر: خواتین ڈائجسٹKhawateen-Digest-March-2014

قیمت: 60 روپے

صفحات:290

اردو زبان میں چھپنے والے ماہنامہ ڈائجسٹوں کی کمی نہیں ہے۔ اب تقریباً ہر موضوع پہ ڈائجسٹ شائع ہو رہے ہیں جن میں جاسوسی سے لے کر خوفناک کہانیاں، مسٹری، روحانی موضوعات وغیرہ کے موضوعات پہ پورے پورے ڈائجسٹس شائع ہوتے ہیں اور شوق سے پڑھے جاتے ہیں۔ اسی طرح خواتین کی دلچسپی کے لئے بھی کئی ڈائجسٹس شائع ہوتے ہیں جن میں شعاع، پاکیزہ، حنا، آنچل ڈائجسٹ وغیرہ شامل ہیں۔ آج ہمارا موضوع خواتین کے لئے خصوصی طور پہ شائع ہونے والا ڈائجسٹ ہے جس کا نام ہی “خواتین ڈائجسٹ” ہے۔ یہ ڈائجسٹ 1972 میں شائع ہونا شروع ہوا تھا اور اس کے بعد سے یہ ماہوار بڑی باقاعدگی سے شائع ہوتا رہا ہے اور موجودہ مہینے یعنی اپریل میں اس کی اشاعت کو بیالیس 42 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ اس موقع پہ کتابستان، خواتین ڈائجسٹ کے ناشرین اور ٹیم کو مبارکباد دیتا ہے اور امید کرتا ہے کہ یہ سلسلہ مستقبل میں جاری و ساری رہے گا۔

خواتین ڈائجسٹ میں خواتین کی دلچسپی کا سامان پیش کیا جاتا ہے۔ اس میں مختلف خواتین مصنفات کی طرف سے لکھے گئے افسانے، ناول اور ناولٹ پیش کئے جاتے ہیں۔ کئی طویل ناول بھی پیش کئے جا چکے ہیں جو قسط وار، ہر شمارے میں شامل کئے جاتے تھے۔ ناولوں اور افسانوں کے علاوہ بھی اس میں کئی مستقل سلسلے ہیں جن میں بیوٹی ٹپس، شاعری اور کھانے پکانے کی تراکیب پیش کی جاتی ہیں۔ کئی مشہور شخصیات اور ڈائجسٹس میں لکھنے والی مصنفات کے انٹرویوز بھی باقاعدگی سے پیش کئے جاتے ہیں۔ خواتین ڈائجسٹ کے علاوہ، ادارہ خواتین ڈائجسٹ شعاع اور کرن کے نام سے دو مزید ڈائجسٹس بھی شائع کرتا ہے یہ ڈائجسٹس بھی خواتین کی دلچسپی کے سامان سے مرتب ہوتے ہیں۔

خواتین ڈائجسٹ کی وجہ سے کئی خواتین کو کہانیاں لکھنے اور اپنے خیالات دنیا کے سامنے پیش کرنے کی تحریک ملی ہے۔ ان ڈائجسٹوں کی اچھی بات یہ ہے کہ یہ نئی مصنفات کی تخلیقات کو بھی اپنے صفحات پہ پیش کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کئی بڑی مصنفات نے اپنے تخلیقی سفر کا آغاز انہیں خواتینی ڈائجسٹوں سے کیا تھا۔ یہ خواتین ڈائجسٹ ہی ہے جس کی وجہ سے ہمیں عمیرا احمد، فرحت اشتیاق، بشریٰ سعید، رفعت سراج جیسی مصنفات ملیں، جن کے کام کا ایک زمانہ متعرف ہے۔

ان ڈائجسٹوں کے شائع ہونے کی وجہ سے ادب کی دنیا میں ایک نئی اصلاح موجود آئی ہے، جس کو “ڈائجسٹی ادب” کا نام دیا گیا ہے۔ یہ اصلاح گو کہ باضابطہ طور پہ منظور شدہ نہیں ہے لیکن اکثر اوقات استعمال ہوتی ہے۔ خواتین ڈائجسٹ عوامی مقبولیت کے حامل ہیں۔ لیکن اکثریت انہیں سنجیدہ ادب کا حصہ نہیں مانتی۔ ڈایجسٹی ادب، پاپولر ادب کا حصہ مانا جاتا ہے اور یہ بحث اکثر چھڑی رہتی ہے کہ آٰیا ڈائجسٹس میں چھپنے والا مواد کبھی ادبی طور پہ تسلیم کیا جا سکے گا یا نہیں۔ تاہم ان ڈائجسٹوں کی گھر گھر رسائی کی وجہ سے ان کی افادیت بہت بڑھ جاتی ہے اور ان کے ذریعے کہی ہوئی بات جلد اور موثر طور پہ قاری تک پہنچ جاتی ہے۔

ہماری رائے میں خواتین ڈائجسٹوں میں شامل کی گئی کہانیوں کے موضوعات بہت محدود ہیں۔ زیادہ تر کہانیاں ساس بہو کے جھگڑوں، خاندانی مسائل، پسند کی شادی، وغیرہ جیسے موضوعات تک ہی محدود ہیں۔ گرچہ یہ موضوعات ہر گھر کی کہانی ہیں اسی لئے مقبول ہیں، تاہم یہ ہماری بہنوں، ماؤں کے ذہنوں کو محدود کرنے کا سبب بھی بن رہے ہیں۔ کئی مصنفات اپنی تحریروں میں توازن کا دامن ہاتھ سے چھوڑ دیتی ہیں بہت دفعہ مرد ذات کو نشانے پہ رکھ لیا جاتا ہے اور اسے یا تو بالکل ہی نیک سیرت فرشتہ بنا دیا جاتا ہے یا بالکل ہی حیوان۔ ایسے موضوعات پڑھنے والے کے ذہن میں غیر حقیقی تصویر بنانے کا سبب بنتے ہیں۔ ہماری خواتین ماشاء اللہ زندگی کے ہر میدان میں کامیاب ہیں اور باہر نکل کر حالات کا مقابلہ کر رہی ہیں لیکن ڈائجسٹوں کی کہانیاں اس حقیقت کو ابھی تک اپنا حصہ نہیں بنا سکیں۔ ان کہانیوں کی ہیروئنیں ایسی معصوم اور کمزور ہوتی ہیں جو اپنا دفاع اور تحفظ خود نہیں کر سکتیں اور بادل کی ایک کڑک کے ساتھ ہی بےہوش ہو جاتی ہیں۔ ہماری درخواست ہے کہ مصنفات اپنے موضوعات میں وسعت لائیں اور ایک ذہنی فینٹیسی سے نکل کر حقیقت کی دنیا سے کہانیاں نکال کے لائیں۔ خواتین ڈائجسٹ ایک مقبول عام رسالہ ہے اسے اپنی مقبولیت کو استعمال کرتے ہوئے خواتین کو آگے کی سمت آنے میں مدد کرنی چاہئے۔

کیا آپ اس تبصرے سے متفق ہیں۔آپ بھی اس کتاب کے بارے میں اپنی رائے دیں۔

اگر آپ نے یہ کتاب پڑھی ہے تو اسے 1 سے 5 ستاروں کے درمیان ریٹ کریں۔

تشریف آوری کے لئے مشکور ہوں۔

اگلے ہفتےطارق اسمٰعیل ساگر کی کتاب “دہشت گرد” کا تعارف و تبصرہ ملاحظہ کیجئے۔ان شاء اللہ۔

3 thoughts on “081- ماہنامہ خواتین ڈائجسٹ”

  1. السلام عليكم ۔ پلیز ماہنامہ کی خدمت میں اپنی تحاریر بھیجنے کیلئے ای میل ایڈریس تو سینڈ کیجیے

    Like

Leave a comment